دیشا معاملہ ، دوران تحقیقات ملزمین کی پولیس پر فائرنگ

,

   

چاروں ملزمین جوابی کارروائی میں ہلاک ، سائبرآباد پولیس کمشنر کی پریس کانفرنس

شادنگر /6 ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) سائبرآباد پولیس کمشنر سجنار نے چاروں ملزمین کے انکاونٹر کے مقام پر ہی پریس کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے انکاونٹر واقعہ کی تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے بتایا کہ دیشاکیس میں ملوث 4 ملزمین محمد عارف ، چنا کیشولو ، نوین اور شیوا کو 4 ڈسمبر کو پولیس نے تحقیقات کیلئے پولیس تحویل میں لیتے ہوئے کیس کی گہرائی سے تحقیقات کرنے کیلئے ملزمین کو آج صبح کی اولین ساعتوں میں قومی شاہراہ نمبر 44 بائی پاس روڈ شادنگر چٹان پلی اور برج کے نیچے جہاں خاتون ویٹرنری ڈاکٹر دیشا کو جلا دیا گیا تھا ۔ اس مقام پر ملزمین کو لاکر تحقیقات انجام دے رہے تھے کہ ملزمین نے پولیس پر حملہ کرتے ہوئے پولیس کے پاس موجود بندوق چھین کر پولیس پر حملہ کی کوشش کی ۔ پولیس کے عملہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ملزمین پر فائرنگ کی ۔ جس میں ہلاک ہوگئے ۔ کمشنر سجنار نے مزید بتایا کہ 10 پولیس ملازمین پر مشتمل پولیس ٹیم نے تحقیقات کارروائی انجام دینے کیلئے پہونچے تھے ۔ ملزمین کے حملہ میں ایک اے ایس آئی اور ایک ہیڈ کانسٹیبل زخمی ہوئے ۔ پولیس نے بتایا کہ پولیس حراست سے فرار ہونے اور حملہ کرنے اور پولیس کے بندوق کو چھین کر حملہ کی کوشش کرتے ہوئے راہ فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے ۔ اس موقع پر پولیس پر حملہ کرنے والے ملزمین محمد عارف اور چنا کیشولو نے حملہ کی کوشش کی ۔ پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ملزمین کا انکاونٹر کیا گیا ۔ پولیس کمشنر سائبرآباد سجنار نے پنچنامہ کی کارروائی انجام دیتے ہوئے مہلوک اکاونٹر ملزمین کو بغرض پوسٹ مارٹم محبوب نگر بھیج دیا ۔ بعد پوسٹ مارٹم نعش ورثاء کے حوالے کردیا جائے گا ۔ جائے واقعہ پر محمد عارف کے ہاتھ میں بندوق موجود تھا ۔

دشا کیس کے چار ملزمین کا انکاونٹر سنٹر میں ہلاکت ورنگل واقعہ کی یاد
کمشنر سائبرآباد سجنار کی مختلف گوشوں سے ستائش طالبہ پر تیزاب پھینکنے والوں کے خلاف کارروائی کے واقعہ سے تقابل
حیدرآباد /6 ڈسمبر ( سیاست نیوز ) شادنگر میں دشاء کے خاطیوںکے انکاونٹر کے بعد آج سوشیل میڈیا پر سائبرآباد پولیس کی تعریف و ستائش کا دن رہا ۔ بالخصوص کمشنر پولیس وی سی سجنار کی ہر گوشہ سے ستائش کی گئی اور ان کی صلاحیتوں اور اقدامات کی تعاریفوں کے پل باندھے گھے اور عوام نے واقعہ کو گیارہ سال قدیم دور کی یاد تازہ کرنے والا واقع قرار دیا ۔ جب سجنار ورنگل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے سال 2008 متحدہ ریاست آندھراپردیش میں اس طرح کا واقع شہر ورنگل میں پیش آیا تھا ۔ اس وقت چیف منسٹر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی تھے ۔ اس وقت ورنگل میں دو کالج طالبات پر تیزاب کا حملہ کیا گیا تھا جو کافی دنوں تک عوامی برہمی کا باعث بنا رہا ۔ اس انسانیت سوز واقعہ میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور تحقیاقت کے بعد 25 سالہ سرینواس راؤ 24 سالہ ہری کرشنا اور 22 سالہ سنجے کو پولیس نے تحویل میں لے لیا تھا اور انہیں گرفتار کرنے کے 48 گھنٹے کے دوران ان تینوں حملہ آوروں کا انکاونٹر کردیا گیا تھا اور اتفاق کی بات یہ ہے کہ یہ واقعہ بھی ماہ ڈسمبر ہی میں پیش آیا تھا اور اس واقعہ میں بھی تحقیقات کے دوران ملزمین پولیس پر حملہ کیا تھا اور پولیس نے اس وقت بتایا تھا کہ ملزمین نے پولیس ملازمین پر ایسیڈ کے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی ۔ یہاں پولیس نے خود حفاظتی کیلئے بچاؤ کے تحت فائرنگ کرتے ہوئے ملزمین کو انکاونٹر میں ہلاک کردیا تھا ۔ اب تازہ واقعہ دشا کے معاملہ میں بھی اس طرح کا اتفاق سمجھا جارہا ہے ۔ تاہم سائبرآباد پولیس کمشنر کے اس اقدام سے عوام کا ہر گوشہ ان کی حمایت میں کھڑا ہوہا ہے اور سائبرآباد پولیس کمشنر کو اپنے انداز میں انکاونٹر اسپشلسٹ کا خطاب رہا ہے ۔ تحقیقات کے تحت واردات کا اعادہ کے وقت ملزمین فرار ہونے کی کوشش میں تھے اور پولیس پر پتھراؤ کیا اور پولیس سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کر رہے تھے ۔ جہاں پولیس نے خود حفاظتی کیلئے ملزمین پر فائرنگ کردی ۔ اس اکاونٹر میں عارف ، شیوا ، نوین ، چنا کیشولو ہلاک ہوگئے ۔ ان ملزمین کی ہلاکت سارے ملک میں سائبرآباد پولیس کی ستائش کا سبب بن گئی ہے ۔