دیگلور کے 49 مواضعات کو تلنگانہ میں شامل کرنے کے مطالبے میں شدت

   


تلنگانہ کا ہر دیہات ترقی کی راہ پر گامزن، ریاستی حکومت کو 22 مطالبات پر مشتمل میمورنڈم پیش

دیگلور ۔ 9 ڈسمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مہاراشٹراکے دیگلور ڈویڑن کے سرحدی مواضعات کے عوامی مسائل کو لیکر حلقہ اسمبلی دیگلور کے 30 مواضعات کے ساتھ ساتھ بلولی اور عمری تعلقہ جات کے تقریباً ( 49 ) مواضعات کے شہریان، کسان سب پڑوسی ریاست تلنگانہ میں شامل ہونے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ اس کے لئے ایک کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی رہبری میں مشہور تاریخی موضع ہوٹٹل میں واقع ہیماڑ پنتھی سدھیشورمندر میں کل ناریل پھوڑ کر جن جاگرن یاترا (عوامی بیداری ریالی) کا آغاز کیا گیا، تمام لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر کمیٹی گویند مونڈکر نے کہا کہ ہمارے مطالبات جب تک منظور نہیں ہوں گے ہم ریاست تلنگانہ میں شمولیت کے لیے ہر طریقے کا ایجیٹیشن کریں گے۔ کوآرڈینیشن کمیٹی نے ریاستی حکومت کو 22 مطالبات پر مشتمل ایک تفصیلی میمورنڈم پیش کیا اور انہوں نے کہا کہ ہم سے صرف تین چار کلو میٹر پر ہی واقع ریاست تلنگانہ کے ہر دیہات ترقی کی راہ پر گامزن ہے جب کہ ہمیں راشن کارڈ پر راشن نہیں ملتا۔سڑکیں برابر نہیں،پینے کا صاف فلٹر کا پانی دیہاتوں میں نلوں کے ذریعے سربراہ نہیں کیا جاتا ہے،کھیتی اراضیات کو سیراب کرنے کے لئے باقاعدہ کرنٹ کی سپلائی برابر نہیں ہیں اگر کرنٹ آیا تو وولٹیج نہیں ملتا جس کے سبب ہمارے برقی پمپ جل جاتے ہیں ڈی۔پی۔ ٹرانسفارمر کی قلت ہے۔پڑوسی ریاست تلنگانہ کی طرز پر 24 گھنٹے مفت کرنٹ نہیں ملتا، کسانوں کو سالانہ رقمی امداد ،لڑکیوں کی شادی کیلئے 1,25000 روپیے ،وظیفہ پیرانہ سالی نہی ملتا ہے۔جس طرح سے حکومت مہاراشٹرا نے علاقہ اورنگ آباد مراٹھواڑہ کی پسماندگی دور کرنے کے لیے ترقیاتی بورڈ تشکیل دیا تھا اسی بنیاد پر حلقہ اسمبلی دیگلور کے سرحدی ( 49 ) مواضعات کی پسماندگی دور کرنے کیلئے ریاستی کابینہ کی میٹنگ لی جائے اور باقاعدہ طور پر سرکاری اعلامیہ کے ذریعہ سے دیگلور سیما وکاس مہاہ منڈل قائم کیا جا کرہر سطح پر ترقیاتی کام جلد از جلد شروع کر نے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل کانگریس،شیوسینا پارٹی اور راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے دور حکومت میں ممبئی میں سیکرٹریٹ میں میٹنگ لیجا کر خصوصی طور پر دیگلور ڈویڑن کے سرحدی ان تمام مواضییات کی ترقی کے لئے سابقہ وزیر اعلیٰ اشوک راؤ چوہان جبکہ وہ وزیر تعمیرات عامہ تھے تب انہوں نے سڑکوں کی تعمیر کیلئے 192 کروڑ روپے منظور کیے تھے ۔ اہم سڑکوں کی تعمیر کیلئے ٹینڈرس بھی جاری کئے گئے تھے لیکن افسوس کی بات گذشتہ 4 ماہ قبل ریاست میں بی جے پی حکومت قائم ہونے کے باعث شندے۔ فڑنویس سرکار نے اس علاقے کا بجٹ منسوخ کردیے جس کے باعث یہاں کے مسائل جوں کے توں ویسے ہی رہ گئے ہیں۔سنگھرش سمیتی کی جانب سے ہوٹٹل مندر میں ناریل پھوڑ نے کے بعد یہ عوامی بیداری ریالی ایرگی، دیواپور، ناگراڑ، بختاپور، نرنگل بزرگ،سانگوی عمر ، میدنکللور،تملور،شیل گاؤں، شیوالہ سے بلولی تعلقہ میں داخل ہوگئی ہے۔ کوآرڈینیشن کمیٹی کے صدر گویند مونڈکر،راجیوپٹیل،نرسنگ راؤ دیشمکھ ،گنگا دھر پرچنڈ، سابق پنچایت سمیتی ممبر وٹھل راؤ چوکابٹلے،وینکٹ پانڈوے،گنیش گیرگاونکر ،دیوی داس،اور پرساد دیشپانڈے وغیرہ سرحدی مواضعات میں خطابات جاری ہیں۔