دیہاتی

   

ایک دیہاتی ریل گاڑی میں بیٹھنے کے لیے آیا بیٹھتے ہی اس نے گھی کا ڈبہ زنجیر کے ساتھ لٹکا دیا گاڑی رک گئی گارڈ نے اس ڈبے میں آکر دیکھا کہ گھی کا ڈبہ زنجیر سے لٹک رہا ہے۔ گارڈ نے اس سے پوچھا:’’کیا یہ ڈبہ تمھارا ہے؟‘‘۔ دیہاتی نے جواب دیا: ’’جی ہاں جناب!‘‘ گارڈ نے غصے سے کہا:’’تمھارے ڈبے نے زنجیر کھینچ دی جس کی وجہ سے گاڑی رک گئی ہے‘‘۔ دیہاتی نے مسکرا کر جواب دیا: ’’جناب! یہ اصلی دیسی گھی کی طاقت ہے‘‘۔
پروفیسر
اعداد و شمار کے ماہر پروفیسر نے ایک مرتبہ اپنے دوستوں کو بتایا:’’اوسط درجے کا ایک آدمی روزانہ تقریباً دس ہزار الفاظ بولتا ہے جبکہ اوسط درجے کی عورت روزانہ تیس ہزار الفاظ بولتی ہے‘‘۔ پھر وہ آہ بھر کر بولے:’’بدقسمتی سے شام کو جب میں گھر پہنچتا ہوں تو اپنے دس ہزار الفاظ استعمال کر چکا ہوتا ہوں جبکہ میری بیوی اپنے تیس ہزار الفاظ بولنے کا آغاز کرتی ہے‘‘۔
لڑکا ماں سے
لڑکا: (ماں سے) امی میں بیٹھا گا رہا تھا کہ کھڑکی میں سے یہ جوتا مجھے کسی نے کھینچ مارا۔ ماں: تم دوبارہ گانا شروع کر دو۔ شاید دوسرا جوتا بھی آ جائے۔
ڈاکڑ اور مریض
ایک آدمی عینک لگوانے کیلئے ڈاکٹر کے پاس گیا ڈاکٹر نے اسے کرسی پر بٹھایا اور تقریباً دس فٹ کے فاصلے پر ایک کارڈ اس کے سامنے رکھ کر پوچھا:’’کیا آپ اس کارڈ کے حروف پڑھ سکتے ہیں؟‘‘۔ اس آدمی نے جواب دیا:’’جی نہیں ڈاکٹر صاحب !‘‘۔ ڈاکٹر نے کارڈ مریض کے اور قریب لاتے ہوئے کہا:’’کیا اب یہ حروف پڑھ سکتے ہیں؟‘‘۔ مریض نے جواب دیا:’’جی نہیں بالکل نہیں‘‘۔ ڈاکٹر بہت جھنجھلایا اور کارڈ مریض کی آنکھوں کے سامنے رکھ کے بولا:’’اور اب۔؟‘‘۔ مریض نے جواب دیا:’’ڈاکٹر صاحب! میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے کہ میں نہیں پڑھ سکتا کیونکہ میں ان پڑھ ہوں‘‘۔