راجندر نگر علاقہ میں دہشت مچانے والے بور بچہ کو بالآخر پکڑ لیا گیا

   

مویشیوں کے فارم میں نصب کردہ پنجرے میں قید، محکمہ جنگلات عہدیداروں کی مساعی کامیاب

حیدرآباد۔محکمہ جنگلات اور سائبرآباد پولیس کے ایک مشترکہ آپریشن میں 5 ماہ کے عرصہ کے بعد بوربچہ کو بالآخر پکڑ لیا گیا۔ راجندر نگر ولیج کے علاقہ والم تھری ریسرچ سنٹر سے متصل مویشیوں کے ایک فارم میں لگائے گئے پنجرے میں بوربچہ بند ہوگیا۔ واضح رہے کہ جمعہ کی شب بوربچہ نے دو مویشیوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجہ میں محکمہ جنگلات کے عہدیدار اسے پکڑنے کیلئے مزید چوکس ہوگئے تھے۔25 اگسٹ کو بھی اسی بوربچہ نے ایک بچھڑے کو اپنا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد علاقہ میں سنسنی پھیل گئی تھی اور راجندر نگر پولیس نے محکمہ جنگلات کی مدد سے علاقہ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے تھے اور بعض مقامات پر پنجرے بھی لگائے گئے تھے اور علاقہ میں کڑی نظر رکھی جارہی تھی۔ اسسٹنٹ کمشنر پولیس راجندر نگر مسٹر کے اشوک چکرورتی نے کہا کہ کافی کوششوں کے بعد بور بچہ کو پکڑنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس جنگلی جانور کی نقل وحرکت کے نتیجہ میں مقامی عوام خوفزدہ تھی۔ اس بور بچہ کو پہلی مرتبہ جاریہ سال مئی میں آرام گھر علاقہ میں دیکھا گیا تھا اور اسے پکڑنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ وہاں کی اگریکلچرل یونیورسٹی میں غائب ہوگیا تھا۔ بور بچہ کو وقفہ وقفہ سے علاقہ حمایت ساگر، والم تھری اور دیگر علاقوں میں مسلسل دیکھا جارہا تھا جس کے نتیجہ میں عوام دہشت کا شکار ہوگئی تھی۔ اس جانور کو پکڑنے کیلئے محکمہ جنگلات کی ٹیمیں بھی تعینات کی گئی تھیں لیکن اسے پکڑنے میں دشواریاں پیش آرہی تھیں کیونکہ وہ اپنا نشانہ مویشیوں کو بنانے کے بعد غائب ہوتا تھا۔ اتوار کی صبح کی اولین ساعتوں میں بور بچہ کو کامیاب طور پر پکڑ لیا گیا اور مویشیوں کے فارم کے مالک نے فوری پولیس کو اطلاع دی۔ کچھ ہی دیر میں وہاں پر محکمہ جنگلات کے عہدیدار پہنچ گئے اور اسے ایک گاڑی کے ذریعہ نہرو زوالوجیکل پارک منتقل کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پکڑنے کے دوران بوربچہ زخمی ہوگیا اور اس کے علاج کے بعد دوبارہ جنگل میں چھوڑ دیئے جانے کی توقع ہے۔