راشٹرپتی بھون تک مارچ نکالنے جے این یو طلبہ کی کوشش

,

   

پولیس نے کئی طلبہ کو گرفتار کرلیا۔ وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کے استعفیٰ کا مطالبہ

نئی دہلی 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے راشٹراپتی بھون تک مارچ نکالنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے طلبہ کے اِس مارچ کو درمیان میں ہی روک کر اِن طلبہ کو گرفتار کرلیا۔ احتجاجی مقام سے حاصل ہونے والی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ جے این یو کے طلبہ نے نعرے لگاتے ہوئے راشٹراپتی بھون کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے گھسیٹ کر انھیں ڈھکیل دیا اور پولیس کی بسوں میں بھر کر لے گئی۔ احتجاجی طلبہ پولیس رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کررہے تھے۔ اِس مارچ میں طلبہ، اساتذہ اور سیول سوسائٹی کے ارکان کے بشمول کئی سینئر سیاسی قائدین جیسے سیتارام یچوری، ڈی راجہ، پرکاش کرت، برندا کرت اور شرد یادو شامل ہیں، منڈی ہاؤز سے آج دوپہر مارچ کا آغاز کیا تھا۔ اصل میں اِس مارچ کا مقصد وزارت فروغ انسانی وسائل کے دفتر پہونچ کر اتوار کے دن یونیورسٹی کیمپس پر ہجوم کے حملے سے متعلق یادداشت پیش کرنا تھا اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے اسعفیٰ کا مطالبہ کیا جانے والا تھا۔ لیکن وزارت فروغ انسانی وسائل کے عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد جے این یو اسٹوڈنٹس لیڈر ایشے گھوش کی زیرقیادت طلبہ نے فیصلہ کیاکہ وہ اب وہ اپنے مارچ کا رُخ راشٹراپتی بھون کی طرف کریں گے اور صدرجمہوریہ سے ملاقات کریں گے لیکن پولیس نے انھیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ جس پر طلبہ نے نعرہ بازی شروع کی۔ دلّی پولیس مردہ باد کے شور کے درمیان احتجاجی طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔ ان طلبہ کو کناٹ پیالس کے پولیس اسٹیشل لایا گیا۔ آج کے احتجاج کے باعث پولیس کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ جے این یو کے طلبہ نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ جے این یو طلبہ یونین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب تک وائس چانسلر استعفیٰ نہیں دیں گے تب تک اگلے سمسٹر کے لئے ہونے والے رجسٹریشن کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ وائس چانسلر کے استعفے کا مطالبہ اور عام ہڑتال سے اظہار یگاگت کرنے والے کیمپس پہونچنے والے طلباء نے بھی مارچ نکالا ہے۔ اِس موقع پر دہلی پولیس اور نیم فوجی دستے بڑے تعداد میں موجود تھے۔