رام نومی جلوس ، ملک کے بعض حصوں میں تشدد کے واقعات

,

   

نئی دہلی : ملک میں آج رام نومی تہوار منایا گیا ۔ اس موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں رام نومی جلوس نکالا گیا ۔جلوس کے دوران کئی مقامات پر پر تشدد واقعات پیش آئے۔ وڈودرا میں وی ایچ پی کے رام نومی جلوس کے دوران کشیدگی کے بعد مزید پولیس کو تعینات کردیا گیا۔جمعرات کو وشو ہندو پریشد کے رام نومی جلوس کے دوران دو گروہ آمنے سامنے ہو گئے۔تاہم پولیس نے صورتحال پر قابو پالیا۔مہاراشٹرا کے جلگاؤں میں نماز کے دوران مسجد کے باہر تیز آواز میں گانا بجانا کرنے پر دو فرقوں میں تنازعہ ہو گیا۔ پولیس نے تقریباً 45 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اسی دوران مہاراشٹر اکے اونگ آباد (چھترپتی سمبھا جی نگر) کے کیراڈپورہ علاقہ سے بھی فرقہ وارانہ تشدد کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں دہلی پولیس کی جانب سے رام نومی کا جلوس نکلانے کی اجازت نہیں دیئے جانے کے باوجود ہندو برادری نے جلوس نکالا۔جلوس کے دوران کشیدگی پائی گئی تاہم پولیس نے حالات پر قابو پالیا ۔

بنگال کے ہاوڑہ میں سنگباری اور گاڑیوں کو آگ لگادی گئی
رام نومی جلوس کے موقع پرگجرات کے وڈوڈرا میں بھی کشیدگی

کولکتہ : مغربی بنگال کے ہاوڑہ میں رام نومی جلوس کے دوران سنگباری کے واقعات ہیش آئے جبکہ کئی گاڑیوں کو آگ لگادی گئی ۔چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کسی کا نام لئے بغیر اس واقعہ کیلئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹہرایا ہے اور کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات کیلئے ریاست کے باہر سے غنڈے بلائے گئے۔انہوں نے انتباہ دیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالتے وقت محتاط رہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس سے پوچھ کر روٹ کو تبدیل کیا گیا۔اس کیلئے کہ ایک کمیونیٹی کو نشانہ بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کا مہینہ چل رہا ہے اور مسلمان برے کاموں سے اجتناب کرتے ہیں۔تو پھر ایسی حرکت کی ہمت کسی میں کیسے ہوئی ۔؟ اسی دورانگجرات کے وڈودرا میں رام نومی جلوس کے موقع پر سنگباری کے واقعات پیش آئے۔بجرنگ دل کے صدر کیتن ترویدی نے دعویٰ کیا کہ سنگباری ایک سازش کا حصہ تھا۔پولیس نے بتایا کہ جمعرات کو گجرات کے وڈودرا شہر کے فتح پورہ علاقے میں رام نومی کے جلوس پر پتھراؤ کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس یشپال جگانیہ نے بتایا کہ کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا، اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا اور جلوس پولیس کی حفاظت میں اپنے طے شدہ راستے سے گزرا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جگنیا اور دیگر اعلیٰ پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔ایک مقامی بجرنگ دل لیڈر نے الزام لگایا کہ یہ جاننے کے باوجود کہ اس طرح کا واقعہ ماضی میں ہو چکا ہے، جب ہر سال اسی راستے سے نکالے جانے والے جلوس پر حملہ ہوا تو پولیس کہیں نظر نہیں آئی۔ لیکن ڈی سی پی جگنیا نے دعویٰ کیا کہ جمعرات کو شہر میں نکالے گئے ہر جلوس کو پولیس تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔سائبر کرائم سیل کے ذریعے سوشل میڈیا پر ہماری نظر ہے۔ جو کوئی بھی افواہیں پھیلاتا ہوا پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ عوام سے درخواست ہے کہ وہ کسی بھی فرقہ وارانہ تصادم کی افواہوں پر یقین نہ کریں۔