راہول گاندھی نے ٹوئٹر پر ان کے اکاونٹ فالورس کو ’دبانے‘ کا الزام لگایا

,

   

ٹوئٹر کے سی ای او پراگ اگروال کو لکھے ہوئے اپنے لیٹر میں گاندھی نے کہا ہے کہ ”میں ایک ارب ہندوستانیوں کے حوالے سے یہ لکھ رہاہوں کہ ٹوئٹر کو ہندوستان کے نظریے کی تباہی میں ایک پیادہ نہ بننے دیں“۔


نئی دہلی۔مذکورہ کانگریس نے جمعرات کے روز کہاکہ اس کے لیڈر راہول گاندھی کا موقف جمہوریت پر ہے او رسوشیل میڈیاپلیٹ فارمس کو برسراقتدار حکومت کی جانب سے محکوم یا دبایا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اس مسلسل بدسلوکی او رٹرولس کے موقف کو ثابت کرنے کا موقع نہیں بننے دیا جاسکتا ہے۔

ایک ایسے وقت یہ سامنے آیا ہے جب ٹوئٹر نے کہاکہ وہ ہندوستان میں اس کے پلیٹ فارم پر صحت مند بحث کے لئے سنجیدہ ہے۔ گاندھی نے ٹوئٹر کو تحریر کرتے ہوئے انہیں ہندوستان میں آزادانہ اور شفاف بات چیت کو کاٹنے میں ”غیر دانستہ تعاون“ کررہا ہے اور اپنے ٹوئٹر اکاونٹ فالورس کو ”دبانے“ تشویش کا اظہار بھی کیاہے۔

تاہم ٹوئٹر نے کہاکہ مذکورہ اکاونٹ کے فالورس کی تعداد ”معنی خیز اور درست“ ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجیوالا نے کہاکہ راہول کا موقف ہے کہ سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس کو ناتو دبایاجاسکتا ہے اور نہ ہی محکوم کیاجاسکتا ہے اور ٹرولز کے لئے اس جگہ کو ٹرولز کے بجائے صحت مند اور اس پر تبادلہ خیال کے لئے استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ٹوئٹر کے سی ای او پراگ اگروال کو لکھے ہوئے اپنے لیٹر میں گاندھی نے کہا ہے کہ ”میں ایک ارب ہندوستانیوں کے حوالے سے یہ لکھ رہاہوں کہ ٹوئٹر کو ہندوستان کے نظریے کی تباہی میں ایک پیادہ نہ بننے دیں“۔

گاندھی نے 27ڈسمبر کے روز ٹوئٹر کولکھے اپنے مکتوب میں بھی یہی کہاتھا کہ ”میں آپ کی جانکاری میں یہ لانا چاہارہاہوں جومیں مانتا ہوں کہ ٹوئٹر غیر دانستہ طو پر ہندوستان میں آزادانہ اور شفاف باتوں کو روکنے کی ملی بھگت کررہا ہے“۔

اس کے جواب میں ٹوئٹر کے ذمہ داران نے کہا کہ ”ہندوستان میں ٹوئٹر گہرائی کے ساتھ سنجیدہ ہے“ اور وہ عوامی تبادلہ خیال کا صحت مند جس میں متنوع آوازیں او رمتنوع نقطہ نظر کے علاوہ لوگوں کو بہتر طور پر آگاہ کرنے اور محفوظ اور پرسکون شرکت کرنے کی اجازت دینااس میں شامل ہے۔

جمعرات کی صبح گاندھی کے فالورس 19.6ملین سے پار ہوگئی جو کئی ماہ تک 19.5ملین ہی تھے