رمضان المبارک رحمتوں کا مہینہ

   

محمد عبدالسبحان خان
ارشاد رب العلمین ہے ’’رمضان المبارک کا مہینہ ایسا بابرکت ہے کہ جس میں قرآن حکیم نازل ہوا جو لوگوں کارہنما ہے اور اس میں ہدایت و امتیاز حق و باطل کے صاف صاف احکام ہیں‘‘۔ (البقرہ) اسلام کے پانچ ارکان توحید ، نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور حج ہیں ۔ جس طرح زکوٰۃ اور حج مالی عبادت ہے اس طرح نماز اور روزہ جسمانی عبادت ہے ۔
روزہ وہ واحد جسمانی عبادت ہے جس کا بدلہ خود اﷲ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیا ہے اور روزہ دار کا بہت اونچا اور اعلیٰ مقام ہے ۔ روزہ دار کے منہ کی بو کو مُشک و عنبر سے بھی زیادہ پسندیدہ کہا گیا ہے ۔ روزہ دار کاسونا بھی عبادت میں شامل ہے ۔ روزہ ڈھال ہے نفس اور شیطانی وسوسوں سے مقابلہ کرنے کا۔ روزہ میں انسان کو فرشتوں سے بڑی حد تک مشابہت حاصل ہوتی ہے کیونکہ روزہ کی حالت میں مومن بندہ اپنی نفسانی خواہشات کو ترک کردیتا ہے اور حلال اور جائز چیزوں سے پرہیز کرتا ہے ۔ روزہ نام ہے صبر کرنے کا چونکہ اس مہینہ میں مسلسل ایک مہینہ تک صبر و ضبط کا ماحول قائم رہتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی اطاعت کی مشق جاری و ساری رہتی ہے ۔ روزہ سراپا عاجزی و انکساری اور خاکساری کے اظہار کا نام ہے اور گناہ کرنے کے ارادوں کو ملیامیٹ کردیتا ہے ۔ روزہ دار کی دُعا مقبولیت کا درجہ رکھتی ہے اور روزہ داروں کو قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا اور روزہ دار ایک مخصوص دروازہ جس کا نام ’’ریان‘‘ ہے جنت میں داخل ہوں گے ۔
رمضان المبارک کا مہینہ بڑی عظمت اور برکت والا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ کی خصوصی عنایتوں ، بخششوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے ، اس مہینہ کے روزوں کو فرض اور قیام اللیل یعنی تراویح کو نفل قرار دیاگیا ۔ جو کوئی مومن بندہ اس ماہ مبارک میں کوئی نیک عمل کرے گا تو دوسرے مہینوں کے فرض کے برابر اُسے اجر ملے گا اور اگر کوئی اس ماہ مبارک میں ایک فرض ادا کرے گا تو دوسرے مہینوں کے ستر (۷۰) فرضوں کے برابر ثواب عطا ہوگا ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جنت کے آٹھ دروازے ہیں ، ان میں سے ایک مخصوص دروازہ کا نام ’’ریّان‘‘ (سیراب کرنے والا) ہے ، اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے اور ان کو کبھی پیاس نہ ہوگی ۔ ( ترمذی)
رمضان المبارک کے مہینہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا حصہ یعنی پہلے دس دن رحمتوں کی بارش برستی ہے ، دوسرا حصہ یعنی درمیانی دس دن مغفرت و بخشش کی جاتی ہے اور تیسرا حصہ یعنی آخری دس دن دوزخ کی آگ سے نجات ملتی ہے ۔ اس ماہ میں تمام شیاطین کو مقید کردیا جاتا ہے اور جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔ اس ماہ میں روزہ دار کیلئے دو خوشیاں میسر ہوتی ہیں ایک خوشی تو اُس کو بوقت افطار حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اُس کو اپنے رب سے ملنے پر حاصل ہوگی ۔ ( بخاری و مسلم ) حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میری اُمت کیلئے اجتماعی عبادت کیلئے ایک مخصوص دن ’’جمعہ عطا کیا گیا جس کو ’’عیدالمؤمنین‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو ’’جمعۃ الوداع‘‘ کہتے ہیں اور اس مبارک مہینہ کے آخری دہے میں پانچ طاق راتوں (۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷اور ۲۹) میں ایک رات پنہا ں ہے جو لیلۃ القدر کہلاتی ہے اور جو ہزار مہینوں سے بھی بڑھکر ہے ۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظمؒ
امام الاولیاء محبوب سبحانی میراں محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی کی شخصیت اور آپ کی شان و رفعت سے کسی کو انکار نہیں ۔ آپ کا اسم گرامی شیخ عبدالقادر جیلانیؒ اور محی الدین و غوث اعظم دستگیر ؒ آپ کا لقب اور ابومحمد آپ کی کنیت ہے ۔ آپ کے والد کا نام ابوصالح موسیٰ جنگی دوست اور آپ کی والدہ محترمہ کا نام اُم الخیر بی بی فاطمہؒ ہے ۔ آپ کی ولادت بغداد کے ایک شہر جیلان میں ہوئی ۔ جس رات آپ کی ولادت ہوئی سارے جیلان میں مرد بچے ہی پیدا ہوئے ۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی، والد کی طرف سے حسنی اور والدہ کی طرف سے حسینی سادات ہیں ۔ آپ کے نانا جان حضرت عبداللہ صومعی جو اس زمانے کے بہت بڑے اللہ والوں میں سے ہیں آپ کی پرورش فرمائی ۔ آپؒ نے تفسیر ، حدیث ، فقہ ، ادب و شعر جملہ علوم حاصل کئے ہر شعبۂ علوم میں آپ نے کمال کا درجہ حاصل کیا۔ آپؒ علوم ظاہری اور علوم باطنی کے دوران عبادت اور ریاضتوں میں مشغول رہا کرتے ۔مجلس واعظ میں چند ہی برس میں بیک وقت ستر ہزار افرادآپ کے درس میں شریک ہونے لگے اور سینکڑوں اہل علم آپ کے ارشادات اور خطبات کو لفظ بہ لفظ لکھ لیا کرتے ۔ حضرت عبدالقادر جیلانی ؒ اللہ کے بندوں کو اللہ تعالی کے قریب کرکے ۱۷ ربیع الاخر ۵۶۱ ہجر؁ی ۹۱ سال کی عمر میں واصل بحق ہوئے ۔