رمضان کا ایک ایک لمحہ قیمتی، رمضان کی ناقدری سے ایمان سے محرومی کا خدشہ

   

شاہی مسجد باغ عام میں مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی کا خطاب

حیدرآباد، 10 مارچ (پریس نوٹ) مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عام نے اپنے خطاب میں کہا کہ روزہ رمضان کا اہم ترین جز ہے۔ رمضان ’رمض‘ سے بنا ہے، جس کے معنی جلنے اور گرمی کی شدت کے ہیں۔ روزہ اس لیے ہے کہ انسان کے گناہ جل جائے، دل میں گھر گئی دنیاوی محبتوں کی نجاست ختم ہو جائے اور محبت خداوندی کے پھول کھلنے لگیں۔ روزہ کو عربی میں ’صوم‘ کہتے ہیں، جس کا مطلب رُکنا ہے۔ اپنے آپ کو کسی بڑے مقصد کے تحت روکے رکھنے والوں کو صائم کہتے ہیں۔ تمام تر حلال چیزیں دستیاب ہونے کے باوجود خدائے عزوجل کی رضا اور خوشنودی کی خاطر روکے رکھنے کو روزہ کہتے ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کو رمضان میں پانچ ایسی نعمتیں عطا کی گئی، جو مجھ سے پہلے کسی نبی اور ان کی امت کو عطا نہیں کی گئی۔ پہلا: بندے جب رمضان کا چاند دیکھتے ہیں تو اللہ رب العزت بندوں کی طرف متوجہ ہوں گے اور خود براہ راست نظر کرم ڈالیں گے۔ اگر کسی پر اللہ کی طرف سے نظر عنایت ہو تو اس پر اللہ کا عذاب نہیں ہوگا۔ دوسرا: روزہ داروں کے منہ سے نکلنے والی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔ تیسرا: فرشتے ہر صبح و شام اللہ تعالی سے روزے داروں کے بارے میں مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ چوتھا: اللہ جنت سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ اے جنت تیار ہوجائے، روزہ دار آنے والے ہیں۔ پانچواں: جب رمضان کی آخری رات ہوتی ہے تو تمام روزہ داروں کو اجر دیا جائے گا اور سب کی مغفرت کی جائے گی۔ یہ شب قدر کی نہیں بلکہ شب عید یعنی رمضان کی آخری رات ہوگی۔ یہ خدا کی محبت کا نرالا انداز ہے۔ مولانا ڈاکٹر احسن بن محمد الحمومی نے کہا کہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا مفہوم: اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ’بنی آدم کا ہر کام اس کے اپنے لیے ہے۔ سوائے روزہ کے، روزہ خالص میرے (اللہ) لیے ہے۔ جس کا اجر میں ہی دوں گا‘۔ مولانا احسن نے احادیث کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روزہ گناہوں سے بچنے کے لیے ایک ڈھال ہے۔ تم میں سے جب کوئی روزہ رہے تو کسی کو گالی نہ دیں، کسی کی دل آزاری نہ کریں۔ روزہ کا مطلب صبح سے شام تک صرف بھوکا رہنا نہیں ہے۔ روزہ کا مطلب کسی کا دل نہ ٹوٹے، کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ روزے میں کسی پر نہ چیخیں۔ لیکن اگر سامنے والا گالی دے اور لڑنے آئے تو ان سے کہہ دیجئے کہ میں روزہ ہوں۔ روزہ دار دیکھنے میں دنیا میں مصروف ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ اللہ کے سامنے ہوتا ہے۔ مولانا احسن نے کہا کہ حضورؐ نے خود قسم کہا کر کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمدؐ کی جان ہے۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔ رمضان میں نیکیوں کو بار بار کرنے کی عادت ڈالیے، رمضان کا عزت و احترام یہ ہے کہ اس کے ایک ایک لمحہ کی قدر کی جائے۔ مجھے تعجب ہے کہ فلاں شادی خانے میں رمضان فیسٹیول ہوگا اور شاپنگ کا دھماکہ ہوگا۔ کھیل کا انتظام ہوگا۔ اے مسلمانو! جو کچھ یہ کررہے ہیں کیا وہ وہاں جانے والے ماں بہنوں اور دیگر لوگوں کی نمازوں کے ذمہ دار ہیں؟ کیا وہ لوگوں کے رمضان خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں؟ رمضان کو غنیمت سمجھیں۔ رمضان کا ایک ایک لمحہ زندگی کے آخری لمحہ سے زیادہ قیمتی ہے۔