رکن پارلیمنٹ مینا کشی لیکھی کی مائیکروسافٹ سی اے او ستیا نڈیلا کو درس دینے کی کوششیں

,

   

وہیں کئی ٹوئٹر صارفین نے نڈیلا کے اسناد کی طرف اشارہ کیا‘دیگر نے مشورۃ لیکھی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہاکہ مائیکروسافٹ سی ای او کو شائد ”واٹس ایپ یونیورسٹی“ جانا چاہئے تھا۔

نئی دہلی۔ مائیکرسافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا جنھوں نے کمپنی میں ایک نئی جان ڈالے اوراس کو کامیابی کی طرف گامزن کرنے کا سہارا جس کے سر جاتا ہے‘ ان کے لئے تنقیدیں کوئی نئی بات نہیں ہے مگر ایسا بھی نہیں ہے انہیں ”تعلیم دینے“ کی کوئی ضرورت ہے۔

ایسی مبینہ نااہلی کا مظاہرہ نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی نے کیا ہے۔لیکھی نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیاکہ”کس طرح ناخواندہ کو تعلیم یافتہ بنایاجا تا ہے‘ اس کی واضح مثال۔سی اے اے کی صحیح وجہہ پاکستان‘ افغانستان او ربنگلہ دیش سے ائے ہوئے مظالم کا شکار اقلیتوں کو موقع فراہم کرنا ہے۔

امریکہ میں یہودیوں کے بجائے سیریائی مسلمانوں کو موقع کی فراہمی کے متعلق کیسا ہوگا؟“۔

ان کا یہ تبصرے اس وقت سامنے آیا جب بز فیڈ نیوز کے ایڈیٹر ان چیف بین سمتھ نے پیر کے روز نڈیلا کے ہندوستانی شہریت ترمیمی ایکٹ کا حوالہ دے کر کہاکہ”میں سمجھتاہو ں جو کچھ ہورہا ہے وہ غلط ہے‘ خراب ہے۔

میں کسی بنگلہ دیش تارکین وطن کو جو ہندوستان سے ائے اور یونیکورن کا ہندوستان میں اگلے سی ای او بنے دیکھا پسند کرتاہوں یا انفوسیس کا اگلا سی ای او بنے“۔وہیں کئی ٹوئٹر صارفین نے نڈیلا کے اسناد کی طرف اشارہ کیا‘دیگر نے مشورۃ لیکھی کا مذاق اڑاتے ہوئے کہاکہ مائیکروسافٹ سی ای او کو شائد ”واٹس ایپ یونیورسٹی“ جانا چاہئے تھا۔مذکورہ کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سنگھ سرجیوالا نے لیکھی تبصریہ کو بی جے پی کے ذہنیت کی عکاسی قراردیاہے