رہنمایانہ قواعد سے شہریوں کو واقف کروانا ضروری

   

گلبرگہ 24اپریل(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بلند شہر ضلع اتر پردیش کے گائوں ویر کھیڑا کے متوطن ممتاز شہرت یافتہ سپرئیم کورٹ ایڈوکیٹ جناب بھانو پرساد صاحب جو فی الحال دہلی سے قریب راجیندرا گائوںغازی آبادمیں سکونت پذیر ہیں انھوں نے حلقہ پارلیمینٹ گلبرگہ کے اپنے انتخابی دورہ کے موقع پر ایک مقامی لاجنگ کے کانفرینس ہال میں صحیفہ نگاران اور عمائیدین شہر سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں بہت پہلے سے اپنے دادا صاحب کے دور سے ہی سیاست سے دلچسپی رہے ۔ ہم لوگ ابتدا میں آر پی اور لوک دل وغیرہ کے ساتھ رہے ۔ ابتداء میں مجھے سیاست سے دلچسپی نہیں تھی لیکن اس کے برخلاف میں بابا صاحب امبیڈکر کو زیادہ پڑھا کرتا تھا ۔ پھر بعد میں میرا رحجان سیاست کی طرف ہوا۔میں راشتریہ جنا ہتا سنگھرش پارٹی کا قومی صدر ہوں ۔ اسطرح میں بابا صاحب کی تنظیم کا صدر رہا ہوں ۔ زمینی سطح پر سال 2010سے ہم نے بہت سی خدمات انجام دی ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے اس پارٹی کو 2014میں رجسٹر کیا ہے اس سے قبل ہم نے بہت سی سماجی خدمات انجام دی ہیں ۔ زمینی سطح سال 2010سے ہم نے بہت سی خدمات انجام ہیں ۔ ہفتہ میں دو سے تین دنوں تک ہم لوگ کام کرتے تھے دیہاتوںمیں جاکر بھی ہم لوگ خدمات انجام دیا کرتے تھے ۔ ہمارا مقصد ہمیشہ یہی رہا ہے کہ سماجی انصاف سوشئیل جسٹس قائیم ہونا چاہئے ۔ لیکن آج کل ہمارے دیش میں لوگوں کو اندھ وشواس کی طرف ڈھکیلا جارہا ہے لوگوں کو پوری طرح سے برباد کیا جارہا ہے ۔ لہٰذا ہر شہری کو دستوری حقوق کا علم ہونا چاہیئے ۔ اور یہ سرکار کی ذمہ داری کہ وہ تمام شہریان کو رہنمایانہ قواعد directive princiaplesسے واقف کروائے ۔ ملک کے ہر شہری کو حق روزگار ملنا چاہیئے ۔اس طرح ایک ویلفیر اسٹیٹ کا قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ہر ایک کو روزگار اور روٹی کپڑا ملنا چاہیئے ۔ بھارت میں بے روزگاری بہت ہے 83فی صد لوگوں کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے اس کے سبب ملک میں جرائیم میں اضافہ وگا۔ پیٹ کی آگ جب نہیں بجھتی ہے تو آدمی مذہب و دھرم نیتی وغیرہ سب کچھ بھول جاتا ہے ۔ ایک شخص کئی بار بھوک کو برداشت کرسکتاہے لیکن وہ اپنے بچوں کی بھوک کو برداشت نہیں کرسکتا۔ ہمارے ملک کا ڈاکٹر بابا صاحب کا تیار کردہ دستور ایک مثالی اور معیاری دستور ہے لیکن اس دستور کو بی جے پی کے لوگ اور آر ایس کے لوگ بدلنا چاہتے ہیں ۔ یہہ کوشش شری اٹل بہاری واجپائی کے دور اقتدار میں ہوئی تھی واجپائی جی نے کمیٹی بنائی تھی ۔ اس طرح یہ اسی وقت کی پیدا کی گئی سوچ ہے۔ آج 400پار کا نعرہ اسی لئے لگایا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ہم اقتدار پر آئیں گے تو دستور کو بدل کر رکھ دیں گے ۔ 90فی صد لوگ 25ہزار روپیہ مہینہ کے حساب بھی نہیں کماتے ۔ 81کروڑلوگوں کو جب حکومت مہینہ پانچ کیلو اناج دے رہی ہے تو اس ثابت ہوگیا کہ وہ لوگ کتنے غریب ہیں ۔ْ غریبوں کی تعداد آج ہمارے ملک میں 100کروڑ ہے ۔ اس سے کم نہیں ۔ کسان اورمزدور سبھی پریشان ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ دراصل رقم ہمارے پونجی پتیوں کے پاس ہے۔لگ بھگ ایک لاکھ سرکاری مدارس ملک میں بند ہوچکے ہیں ۔ تعلیمی نظام خانگی اداروں کے سپرد کیا جارہاہے۔ تعلیم کی جڑیں ختم کی جارہی ہیں ۔ اس طرح جناب بھانو پرسود نے ملک کے میں موجود اور کئی ایک مسائیل کو پیش کیا اور کہا کہ ان مسائیل کا حل بے حد ضروری ہے۔