زراعی قوانین کے نفاذ پر روک لگانے کے متعلق سپریم کورٹ کی تجویز‘ احکامات جاری کریں گے

,

   

مذکورہ عدالت عظمی نے مرکز کو زائد وقت دینے سے انکار کردیاتاکہ دوستانہ حل کے امکانات کی تلاش کرسکیں
نئی دہلی۔متنازعہ قوانین کے نفاذ پر روک لگانے کے متعلق احکامات کی منظوری کی پیر کے روز سپریم کورٹ نے تجویز پیش کرتے ہوئے نئے قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج سے نمٹنے کے طریقہ کار کو تنقید کی ہے۔مذکورہ سی جے ائی نے واضح کیاکہ یہ عدالت قوانین کی روک تھام کی ترغیب نہیں دے رہی ہے۔

https://fb.watch/2Y7E7Qp9oG/

درحقیقت اس بات کی تجویز پیش کررہے ہیں کہ تشدد اور قانون توڑنے سے بچانے کے احکامات کی تجویز پیش کریں۔ایس سی کا مشاہدہ ہے کہ حکومت اورکسانوں کے درمیان تعطل کو حل کرنے کے لئے ایک کمیٹی کی تشکیل دیں۔

عدالت عظمیٰ جس نے کہاکہ کسانوں اور زراعی قوانین سے متعلق معاملات پر اس سے احکامات پاس کئے جائیں گے‘ استفسار کیاہے کہ مذکورہ فریقین کومشورہ دیں کہ دو تین نام سابق سی جے ائیز بشمول سابق سی جے ائی آر ایم لودھا عدالت عظمی کے مقرر کردہ پینل سے کون سربراہی کریں گے۔

مرکز کی جانب سے بات چیت کے مشق پر ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے اس بنچ نے کہاکہ”ہوکیارہا ہے؟تمہارے قوانین کے خلاف ریاستوں کی جانب سے بغاوت کی جارہی ہے“۔

مذکورہ عدالت عظمی نے مرکز کو زائد وقت دینے سے انکار کردیاتاکہ دوستانہ حل کے امکانات کی تلاش کرسکیں۔چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بابڈی کی زیر قیادت ایک بنچ نے کہاکہ”مسٹر اٹارنی جنرل ہم نے آپ کو طویل وقت دیا‘ صبر پر ہمیں لکچر نہ دیں“۔

جسٹس اے ایس بوپنا اور وی راما سبرامنیم پر مشتمل یہ بنچ ہے۔مذکورہ عدالت جو نئے زراعی قوانین کو چیالنج کرنے والی کے ساتھ دہلی کی سرحدوں پر جاری احتجاج سے متعلق مسائل اجاگرکرنے والوں درخواستوں پر سنوائی کررہی ہے نے کہاکہ وہ اس وقت ان فارم قوانین کے خاتمے کی بات نہیں کررہے ہیں۔

بنچ نے کہاکہ ”یہ کافی مشکل حالات ہے“ او رمزیدکہاکہ کوئی ایک ایسی درخواست ہمارے پاس نہیں ہے جس میں ان زراعی قوانین کو فائدہ مند قراردیاگیاہے۔