زرعی قوانین کی منسوخی پر بحث سے بچنے کا الزام:کانگریس

   

نئی دہلی: کانگریس نے کہاکہ زرعی قوانین کو واپس لینے کے عمل کے وقت حکومت نے ایسا ماحول بنایا کہ پارلیمنٹ میں بل پر بحث نہیں ہوسکے اور وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کی اصلیت عوام کے سامنے نہیں آئے ۔کانگریس کے ترجمان اور پارٹی کے راجیہ سبھا کے رکن شکتی سنگھ گوہل نے منگل کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہاکہ اپوزیشن کے اراکین نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کی وجہ سے انہیں معطل کیا جاتا لیکن حکومت نے غلط کام کیا ہے اور اس کے لئے حکومت معافی مانگے اور اراکین کی معطلی واپس لے ۔ معطلی کو گجرات ماڈل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزیراعلی رہتے ہوئے مسٹر مودی نے اسی طرح کی معطلی کی تھی اور ان اراکین کو بھی معطل کیا جو اس دن ایوان میں موجود نہیں تھے ۔گوہل نے کہاکہ پارلیمنٹ میں سب کو بولنے کی آزادی ہے لیکن مودی حکومت اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتی۔ حکومت جمہوریت کا گلا گھونٹتی ہے اور پھر اس کی مخالفت کرنے والوں کو معطل کردیتی ہے ۔غلط خود کرتے ہیں اور معافی مانگنے کے لئے ان لوگوں کو کہتے ہیں جنہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کا کلچر معافی مانگنے کا نہیں بلکہ سچ سے سے لڑنے کا ہے ۔انہوں نے کہاکہ زرعی قوانینی کو ختم کرنے کے عمل کے دوران پارلیمنٹ میں بحث کرانے کی روایت رہی ہے لیکن مودی حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگر ایوان چلتا اور اس پر بحث ہوتی تو مسٹر مودی اور انکی حکومت کا کچا چٹھا کھل جاتا اس لئے یہ طریقہ نکالا گیا اور ایسا ماحول بنایا گیا تاکہ ایوان نہیں چل سکے ۔انہوں نے کہاکہ ایوان آج چل سکتا تھا لیکن پھر متنازعہ بل لیکر آئے تاکہ ایوان پھر نہیں چل سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی پانی ریاستی حکومت کا حق ہے اور مرکز کا ا س سے کچھ لینا دینا نہیں ہے لیکن حکومت اس طرح کے تنازعہ والے بل لیکر آتی ہے ۔مسٹرگوہل نے کہاکہ مسٹر مودی جب گجرات کے وزیراعلی تھے تو وہ بار بار ایم ایس پی واپس لینے کے لئے قانون بنانے کی بات کرتے تھے لیکن جب وہ ملک کے وزیراعظم ہیں تو مرکزی حکومت ایم ایس پی پر قانون کیوں لیکر نہیں آرہی۔