زچگی ہوتے ہی ماں دودھ پلائے

   

فریدہ راج

صبا کی ساس دالان میں رکھے دیوان پر ٹیک لگائے بیٹھی بہو کو ڈانٹ رہی تھیں اور صباخاموش کھڑی ان کی پھٹکار سن رہی تھی۔ وہ ابھی کچھ ہی لمحوں قبل بیٹی کی زچگی کے بعد اسپتال سے گھر لوٹی تھی ، بیحد تھکی ہوئی تھی کچھ دیر کمر سیدھی کردوبارہ اسپتال کا رخ کرے گی لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اور تھا ۔ اماں غصے سے بھنائی جو منہ میں آیا کہتے جارہی تھیں ۔ صبا کہتی تو بھی کیا ۔ ساس کا ادب ، لحاظ کرنا اس کی فطرت میں شامل تھا اور اس کی دانست میں ایسا کچھ ہوا بھی نہ تھا جو اماں اتنی ناراض تھیں ۔ اس نے دبی آواز سے کہا کہ اماں وقت بد گیا ہے آج کل کی لڑکیاں تعلیم یافتہ ، ذمہ دار اور باشعور ہیں ۔ انہیں ڈرا دھمکاکر اپنی بات منوائی نہیں جاسکتی ۔ لیکن اماں تو کچھ سننے کی روادار نہ تھیں ۔ منہ پھیر کر بڑبڑانے لگیں ۔ بات صرف اتنی سی تھی کہ جوں ہی بچی پیدا ہوئی ، نازیہ اس کی بیٹی نے نرس سے بیٹی کو لے کرچھاتی سے لگالیا اور اسے دودھ پلایا ۔ بس یہ ہی عمل اماں کے مزاج پر گراں گذرا وہ ناراض ہوگئیں کہ ان کی پڑپوتی کو ناپاک دودھ کیوں پلایا ۔ ان کا ماننا تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد زچہ کی چھاتیوں سے جو مواد یا دودھ نکلتا ہے وہ گندا ہوتا ہے کیونکہ اس کا رنگ سفید نہیں بلکہ سنہری مائل زرد ہوتاہے اور یہ نوزائیدہ بچے کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے ۔ اکثر گھر کی معمر خواتین کی سوچ یہی ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔ بچے کی ولادت کے فوراً بعد ماں کے سرپستان سے جو زردی مائل سبز رنگ کا مواد خارج ہوتا وہ بچے کی صحت کیلئے بیحد ضروری ہے اس کو مواد کو کولسٹروم Colestrum کہتے ہیں اور اس میں وہ تمام چیزیں موجود ہوتی ہے جو نوزائیدہ کیلئے مفید ہیں ۔ اس کے علاوہ اس میں anti bodies اینٹی باڈیز ہوتے ہیں جو اس کی قوت مدافعت کو بہتر بناتے ہیں اور اس کو ہر طرح کی انفکیشن سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ اتنا ہی بلکہ چونکہ کے نوزائیدہ بچے کی آنتیں نازک و مہین ہوتی ہیں کولسٹروم انہیں مضبوط بناتا ہے ساتھ ہی بچوں کو اس وقت جو قبض کا مسئلہ ہوتا ہے وہ بھی حل ہوجاتاہے ۔ کولسٹروم کی مقدار بے حد کم ہوتی ہے اس لئے بچے کو ہر دو تا تین گھنٹوں سے دودھ پلانا چاہئے ۔ جلد ہی کولسٹروم سفید رنگ کے دودھ میں تبدیل ہوجاتاہے اور بچے کی مکمل خوراک بن جاتا ہے لیکن اس میں اینٹی باڈیز نہیں ہوتیں۔ پرانے زمانے اور آج بھی دقیانوسی سوچ کی خواتین کولسٹروم کونکال کر ضائع کردیتی ہیں لیکن اگر ہم WHO یعنی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو مانیں تو احساس ہوگا اس کی اہمیت کیاہے ۔ ان کے مطابق ہر ماں کیلئے ضروری ہے کہ وہ بچے کو پہلا دودھ کولسٹروم سے شروع کرے ۔ اگر کسی وجہ سے بچے کی ولادت کے فوراً بعد ماں دودھ پلانے سے محروم ہو یا پھر بچے کو ماں سے جدا رکھا جائے تو بہتر ہوگا کہ اس کی چھاتیوں کو دباکر کولسٹروم کو اکٹھا کیا جائے اور بچے کو دیا جائے ۔