زہریلی ہوا کے معاملے میں سپریم کورٹ کی حکومتوں پر برہمی”کیوں سب کو مار نہیں دیتے“

,

   

سپریم کورٹ نے کہاکہ ہم لوگوں کو آہستہ آہستہ مرنے کے لئے کیو ں چھوڑ رہے ہیں‘ ایک ہی وقت میں دھماکہ خیز مادہ سے تمام کو اڑادیں‘ اور حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے سی پی سی بی سے رپورٹ طلب کی۔

نئی دہلی۔ دہلی میں زہریلی ہوا کی وجہہ سے لوگوں کو کافی مشکلات پیش آرہی ہیں‘ سپریم کورٹ نے پیرکے روز اپنے طور پر کاروائی کرتے ہوئے سی پی سی پی کو ہدایت دی کہ وہ دہلی میں کام کرنے والی فیکٹریوں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ پیش کرے۔

دہلی اور راجدھانی کے اردگر کے علاقوں میں میں اے کیوائی کا احساس کرتے ہوئے جسٹس ارون مشرا نے کہاکہ ”دہلی جہنم سے بدتر ہوگئی ہے۔

ہندوستان میں زندگی اس قدر سستی نہیں ہے اور اس کے لئے آپ کو ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا۔ آپ کو ذمہ داری کی کرسی پر بیٹھے رہنے کا حق نہیں ہے۔

اور کتنے لاکھ لوگوں کو اپنی جان کی قیمت ادا کرنا پڑے گا؟۔کس قدر ایک فرد کی زندگی کی آپ کے پاس اہمیت ہے؟۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ ہم لوگوں کو آہستہ آہستہ مرنے کے لئے کیو ں چھوڑ رہے ہیں‘ ایک ہی وقت میں دھماکہ خیز مادہ سے تمام کو اڑادیں‘ اور حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے سی پی سی بی سے رپورٹ طلب کی۔

عدالت عظمی کی بنچ جس کی نگرانی جسٹس ارون مشرا کررہے تھے نے پنجاب کے چیف سکریٹری سے بھی آلودگی کے حالات پرسوال کیا۔

انہوں نے استفسار کیاکہ ”کس طرح آپ لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرسکتے ہیں اور انہیں مرنے کے لئے چھوڑ سکتے ہیں؟

ہمیں بتائیں ہمارے احکامات کے باوجود زراعی کچرے کو جلانے کے واقعات میں اضافہ کیوں ہوا۔ آپ اس کی جانچ سے کیوں قاصر ہیں؟۔کیایہ ناکامی نہیں ہے؟“۔

عدالت نے سالیسٹر جنرل سے بھی آلودگی کے متعلق مرکز کے رویہ او راقدامات پر بھی سوال کئے۔

عدالت عظمی نے مرکز اور ریاستی حکومتو ں سے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ اپنے اختلافات کو کونے میں رکھیں اور اندرون دس یوم ہوا کو صاف کرنے کے اقدامات تیار کریں جو شہر کے مختلف حصوں میں درپیش ہے