زیورات اور آپ

   

ہمیشہ خواتین کی یہ خواہش رہی ہے کہ وہ دوسروں سے منفرد نظر آئیں اس کیلئے خواتین نے کبھی میک اپ کا سہارا لیا تو کبھی خوبصورت لباس کا۔ اس کے باوجود کہ عورت گھریلو امور انجام دے رہی ہوں یا ملازمت پیشہ ہو،اْس نے زیورات کے بغیر اپنے حسن اور خوبصورتی میں ہمیشہ کمی محسوس کی ہے ۔ چھوٹی عمر ہی سے مصنوعی زیورات کے علاوہ سونے کے زیورات لڑکیوں کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔ شادی بیاہ کے مواقع پر زیورات کی اہمیت کسی سی ڈھکی چھپی نہیں۔سونے کے زیورات کی خوبصورتی اور چمک دمک عورت کے حسن میں چار چاند لگا دیتی ہے۔ زیور کوئی بھی ہو، اس نے ہمیشہ ہی صنف نازک کو متاثر کیا ہے اور بعض زیورات کے ڈیزائن تو اس قدر نظر نواز ہوتے ہیں کہ خواتین ان کے سحر میں کھو جاتی ہیں۔خواتین کی آرائش حسن کیلئے جہاں اور کئی ایجادات ہوئیں نت نئے طریقے سامنے آئے۔ وہیں لباس کے ہم رنگ پتھروں جڑے زیورات بھی تیار ہونے کے بعد مقبول ہونا شروع ہو گئے یا قوت، زمرد،گارنٹ کی لڑیاں ،پکھراج،ہیرے،اوپل اور نیل جڑے سونے کے سیٹ جیویلر کے شوکیس میں نظر آنے لگے جن کی سحر طرازی نے خواتین کو بے پناہ متاثر کیا اور تبھی ایک وقت آیا کہ اکثر عورتیں سر سے پاؤں تک زیورات میں لدی پھندی نظر آنے لگی کہ جھومر،ٹیکہ،بندیا،جھمکے،آویزے ، کڑے ،بازوبند،چمپا کلی،ہتھیلی کی پشت کا زیور،نگینوں جڑی انگوٹھیاں ،کلپ،پائل اور بالوں کی چوٹی کو سجانے والے زیور سب انہی کیلئے تو تخلیق کئے گئے تھے۔ زیورات سے خواتین کی دلچسپی کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتاہے کہ زمانہ حال میں بھی اکثر خاندانوں میں خواتین شکن کے طور پر بھی زیورات پہنتی ہیں اور اکثر گلے اور کانوں کے زیورات کے بغیر نظر نہیں آتیں۔مشرق میں چوڑیوں کو سہاگ کی علامت سمجھا جاتاہے اس لئے کسی بھی شادی شدہ خاتون کی سونی کلائیاں دیکھ کر بزرگ خواتین ٹوکتی ہیں کہ ضرور سونے یا کانچ کی چوڑیاں بانہوں میں پہنی جائیں تاکہ زندگی کے خوشگوار ہونے کا تاثر بر قرار رہے۔چند عشرے قبل ہمارے ہاں صرف سونے اور چاندی کے گہنے ہی مقبول تھے مگر گزشتہ کئی برسوں سے مصنوعی زیورات بھی پسند کئے جارہے ہیں اور اکثر تقریبات میں ذوق وشوق سے پہنے جاتے ہیں۔بعض مصنوعی زیور یورپی ممالک سے بھی تیار ہو کر آنے لگتے ہیں ۔ نارنجی،سبز اور پیلے کے ساتھ زمرد اور آتشی گلابی یا سرخ ملبوسات کے ساتھ یا قوت اور گارنٹ والے زیورات پہنے جاتے ہیں جبکہ نورتن زیورات ہر رنگ کے لباس کے ساتھ پہنے جاسکتے ہیں۔