ستہ شوال میں فرض روزہ کی قضاء

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ رمضان شریف میں اگر زید طبیعت اچانک بگڑ جائے اور اس کیوجہ سے ایک یا کچھ روزے قضاء ہوجائے‘ جبکہ زید ہرسال ستہ شوال کے روزے رکھتا ہے، اگر ان چھ روزوں میں رمضان کے روزہ کی قضاء کی نیت کرلی جائے تو کیا قضاء روزہ اور ستہ شوال ادا ہوجاتے ہیں یا نہیں ۔
جواب : رمضان کے روزہ کی قضاء فرض ہے اور ستہ شوال کا روزہ سنت ہے ۔ لہذا اگر کوئی شخص رمضان کی قضاء اور ستہ شوال کے سنت روزہ کی نیت سے ایک روزہ رکھنا چاہئے ‘ تو شرعاً وہ روزہ قضاء کا ہو گا ۔ستہ شوال کانہیں ۔ فتاوی عالمگیری جلد اول ص ۱۹۷ میں ہے ’’ و اذا نوی قضاء بعض رمضان والتطوع یقع عن رمضان فی قول ابی یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ و ھو روایۃ عن ابی حنیفۃ رحمہ اللہ کذا فی الذخیرۃ ‘‘۔
لب کو انگشت لگا کر قرآن کی ورق گردانی کرنا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر لوگ قرآن شریف کی تلاوت کے دوران ہونٹوں کو انگلی لگا کر قرآن شریف کے ورق پلٹاتے ہیں۔کیا ایسا کرسکتے ہیں یا نہیں۔
جواب : آدمی کا تھوک شرعا پاک ہے ‘البتہ وہ شخص جس کے منہ میں دنبل ہوگیا ہو یا منہ سے خون و پیپ نکلتا ہو یا کوئی ایسا مرض ہو جس سے منہ سے ناگوار بو آتی ہو یا شراب خور ہو تو ایسے شخص کا تھوک ناپاک ہے ۔ عینی شرح بخاری ج اول باب البصاق والمخاط ص ۹۴۶ میں ہے ’’ البزاق ‘ طاھر ان کان من فم طاھر و اما اذا کان من فم من یشرب الخمر فینبغی ان یکون نجسا فی حالۃ شربہ لان سورہ فی ذلک الوقت نجس فکذلک بصاقہ و کذا اذا کان من فی فمہ جراحۃ او دنبل او یخرج منہ دم او قیح ‘‘ بناء بریں اگر وہ شخص جس کے منہ سے مذکورہ امراض میں سے کوئی مرض نہیں ہے اور ضرورت کے وقت لب پر انگشت لگا کر قرآن شریف کے اوراق گردانے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ پھر بھی قرآن مجید کے اوراق کو تھوک نہ لگے ایسی احتیاط کی جائے۔ فقط واللہ أعلم