سعودی عرب او رایران کے درمیان تناؤ کو ختم کرنے کے لئے عمران خان کی ریاض روانگی

,

   

مملکت پر 14ستمبر کے روز پیش ائے حملے کے بعد ایران اور ریاض میں بڑھتے کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے اسلام کی آباد کی جانب سے کی جارہی پہل کے سلسلہ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان منگل کے روز. سعودی عربیہ کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔

اتوار کے روز ایران کے دورے کے بعد خان مملکت کے روانہ ہوں گے جو اس سال میں ان کا تیسرے دورہ ہوگیا تاکہ سعودی عرب کی قیادت سے علاقائی ڈیولپمنٹ او ردیگر معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے‘ مذکورہ ایکسپرس ٹربیون کی رپورٹس میں کے مطابق یہ جانکاری دی گئی ہے۔

د فتر خارجہ (ایف او) کے ایک بیان میں کہاگیاہے کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ مضبوط روابط ہیں ”جس کی وجہہ سے باہمی اعتماد‘ افہام تفہیم‘ قریبی تعلقات او رایک دوسرے کی حمایت کی ایک لازوال روایت ہے“۔

حان نے اپنے ایران دورے کے موقع پر یہ اعادہ کیاتھا کہ تہران اور ریاض کے درمیان میں پاکستان ایک تعاون کرنے والے کا رول ادا کرنے کے تیار ہے‘ تاکہ بات چیت کے ذریعہ دونوں کے درمیان پیدا شدہ تفریق کوختم کیاجاسکے۔ مذکورہ وزیراعظم نے کہاتھا کہ ”مسئلہ پیچیدہ ہے مگر بات چیت کے ذریعہ اس کا حل کیاجاسکتا ہے“۔

انہوں نے منگل کے روز سعودی عربیہ دورے کی بھی وضاحت کی جو ”پاکستان کی پہل“ ہے اور جس کے لئے کسی نے بھی ان سے استفسار نہیں کیاتھا۔

مملکت پر 14ستمبر کے روز پیش ائے حملے کے بعد ایران اور ریاض میں بڑھتے کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے اسلام کی آباد کی جانب سے کی جارہی پہل کے سلسلہ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان منگل کے روز. سعودی عربیہ کے لئے روانہ ہوگئے ہیں۔

اتوار کے روز ایران کے دورے کے بعد خان مملکت کے روانہ ہوں گے جو اس سال میں ان کا تیسرے دورہ ہوگیا تاکہ سعودی عرب کی قیادت سے علاقائی ڈیولپمنٹ او ردیگر معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے‘ مذکورہ ایکسپرس ٹربیون کی رپورٹس میں کے مطابق یہ جانکاری دی گئی ہے۔

تیل کے دو کنواں سے تیل نکالنے کا کام سعودی آرمکو نے بند کردیاہے‘ جہاں سے کمپنی کا نصف سے زیادہ تیل نکالا جاتا ہے اور اس نے 2.7ملین بیرل فی یوم کی برآمد پر روک لگادیا ہے۔جو عالمی تیل سپلائی کا پانچ فیصد ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری یمن کے حواثیوں نے تسلیم کی تھی حالانکہ امریکہ نے اس کا الزام ایران پر عائد کیاتھا‘ جن الزامات کی تہران نے سختی سے مذمت کرتے ہوئے اس کو یکسر مسترد کردیاہے