سعید آباد واقعہ میں مبینہ ملوث دو کانسٹیبلوں کو بچانے کی کوشش

,

   

پولیس کی مدد کرنے والے اقلیتی نوجوانوں کو ہی مقدمہ میں ماخوذ کرنے کی تیاری !
حیدرآباد ۔ /26 مارچ (سیاست نیوز)سعیدآباد میں پیر کی شب مسلم نوجوانوں پر حملہ اور علاقہ میں سنگباری کے واقعہ کے سلسلے میں پولیس نے دو علحدہ مقدمات درج کرلئے ہیں ۔ تحقیقات کے دوران پولیس کو اہم سراغ ہاتھ لگا ہے جس کی بنیاد پر پولیس نے تحقیقات کا آغاز تو کیا ہے لیکن خاطیوں کے خلاف کارروائی سے قاصر ہے چونکہ اس معاملے میں دو پولیس کانسٹبلس ملوث ہونے کا پتہ چلا ہے ۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران ایک ایسی تصویر حاصل کرلی ہے جس میں ایک پولیس کانسٹبل کو بھی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے ۔ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ پولیس کانسٹبل ونئے کمار نے سعیدآباد کے آر آر فنکشن ہال میں اپنی لڑکی کی تقریب منعقد کی تھی جس میں شرکت کیلئے ایک اور پولیس کانسٹبل وینکٹیش پہونچا تھا ۔ محمد کلیم نامی نوجوان کی گاڑی کو ٹکر دینے کے بعد اشرار نے جملہ 4 مسلم نوجوانوں محمد کلیم ، عارف ، محمد عامر اور محمد خالد پر حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا تھا ۔ اتنا ہی نہیں اشرار نے علاقہ ذاکر حسین کالونی میں بھی اقلیتوں پر سنگباری کی تھی ۔ پولیس سعیدآباد نے دو علحدہ مقدمات درج کئے ہیں جس میں ایک مقدمہ فسادات کے دفعہ کے تحت درج کیا ہے اور اس کی بنیاد پر اقلیتی نوجوانوں کو ماخوذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اشرار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور نہ ان کے ناموں کا ایف آئی آر میں تذکرہ ہوا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ مسلم نوجوانوں پر حملہ اور سنگباری کیلئے اکسانے کے پس پردہ دو پولیس کانسٹبلس کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور انہیں اس کیس میں گواہ بنانے کا بھی منصوبہ ہے ۔ حالانکہ مقامی مسلم نوجوان پولیس کی مدد کرکے اشرار کی نشاندہی کی اور حالات کو قابو میں رکھنے تعاون کیا لیکن پولیس ان نوجوانوں کو مقدمہ میں ماخوذ کرنے کی تیاری کرچکی ہے ۔ اقلیتوں پر حملہ کرنے اور ان پر سنگباری کے واقعات کے ٹھوس شواہد کے باوجود اشرار کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی جبکہ پولیس کا دعویٰ ہیکہ حملے میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور مناسب وقت پر کارروائی کی جائیگی۔ اشرار کے دوبارہ حملے کے خدشہ کے تحت ذاکر حسین کالونی اور اس کے اطراف علاقوں کے اقلیتی افراد خوفزدہ ہیں جبکہ پولیس نے علاقہ میں پولیس پکٹس بھی تعینات