سماعت کی تکمیل کیلئے چھ ماہ کی سپریم کورٹ سے مہلت طلبی

   

بابری مسجد شہادت مقدمہ
سماعت کی تکمیل کیلئے چھ ماہ کی سپریم کورٹ سے مہلت طلبی
خصوصی جج کا اقدام ، عدالت عالیہ کے نام مکتوب

نئی دہلی ۔ 15جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) خصوصی جج نے جو بابری مسجد شہادت مقدمہ کی سماعت کررہا ہے جس میں بی جے پی کے کہنہ مشق قائدین ایل کے اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی اور دیگر ملوث ہیں آج سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر مقدمہ کی سماعت کی تکمیل کیلئے مزید چھ ماہ کی مہلت طلب کی ۔ خصوصی جج نے ماہ مئی میں ایک مکتوب روانہ کیا تھا اور عدالت عالیہ کو اطلاع دی تھی کہ 30 ستمبر 2019 ء کو وہ وظیفہ حسن خدمت پر اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوجائیں گے ۔ معاملے کی سماعت کا آج سے آغاز ہوا ۔ ایک بنچ نے جس کی قیادت جسٹس آر ایف نریمان کررہے تھے اس کی سماعت کی ۔ انھوں نے حکومت اُترپردیش سے 19 جولائی تک تفصیلات عدالت میں داخل کرنے کی ہدایت دی کہ ایک نظام کے قیام کی تجویز ہے جس کے تحت خصوصی جج کی میعاد میں توسیع کی جاسکتی ہے تاکہ وہ اعلیٰ سطحی مقدمہ کا فیصلہ سناسکیں۔ 19 اپریل 2017 ء کو عدالت عالیہ نے حکم دیا تھا کہ مقدمہ کی سماعت روزآنہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے دو سال کی مدت میں مکمل کردی جائے ۔ 1992 ء میں بابری مسجد کی شہادت کا مقدمہ سیاسی اعتبار سے حساس نوعیت کا ہے ۔ عدالت نے عہدوسطیٰ کی تاریخی عمارت کی شہادت کو ’’جرم ‘‘ قرار دیتے ہوئے جس سے دستور ہند کے سیکولر تانے بانے کو صدمہ پہنچا سی بی آئی کی درخواست کی اجازت دیدی جس میں فوجداری سازش کے الزآمات کا انتہائی اہم ملزم شخصیتوں کے خلاف احیاء کی اجازت طلب کی گئی تھی ، تاہم عدالت عالیہ نے کہاکہ کلیان سنگھ جو فی الحال راجستھان کے گورنر ہیں اور اُس وقت اُترپردیش کے چیف منسٹر تھے جبکہ متنازعہ عمارت زمین دوز کردی گئی تھی اور دستور کے تحت اُنھیں استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ وہ ایک دستوری موقف کے حامل ہیں۔ عدالت نے سی بی آئی پر سخت تنقید کی کہ سماعت میں 25 سال تاخیر کی گئی ۔ عدالت نے کہاملزم افراد کو نشانہ بنایا گیا کیونکہ سی بی آئی نے بطور استغاثہ مناسب رویہ اختیار نہیں کیا جو مذکورہ بالا ملزمین کے خلاف ہوتا اور ریاستی حکومت کوتاہیوں کی تلافی کرسکتی تھی لیکن اُس نے ایسا نہیں کیا ۔ مسلسل کئی ہدایتیں جاری کرتے ہوئے عدالت نے کہاکہ اڈوانی اور دیگر پانچ کے خلاف خصوصی جوڈیشیل مجسٹریٹ رائے بریلی نے کارروائی ایڈیشنل سیشن جج (ایودھیا معاملات ) لکھنو منتقل کردی گئی ۔ علاوہ ازیں تینوں قائدین جو ملزم ہیں جن پر سازش کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ونئے کٹیار ، سادھوی رتھمبرا ، وشنو ہری ڈالمیا ہیں ۔ قانون تعزیرات کی دیگر دفعات کے تحت جو مشترکہ فردِ جرم میں مذکور ہیں جو سی بی آئی نے پیش کیا ہے ۔ جو سمپت رائے بنسل ، ستیش پردھان ، دھرمداس ، مہنت ورتیا گوپال داس ، مہا مدھیشور ، جگدیش منی ، رام ولاس ویدانتی ، ویکونٹ لال شرما اور ستیش چندر ناگر ملزم ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سماعت ملتوی کی جارہی ہے اور آئندہ کسی دن مقرر کی جائے گی جو قریب ترین سہولت بخش تاریخ ہوگی ۔ اس کی وجوہات بھی تحریری طورپر ظاہر کی جائیں گی ۔ سی بی آئی کو یقینی بنانا چاہئے کہ روزآنہ چند گواہان استغاثہ موجود رہیں جبکہ شہادتیں قلمبند کی جائیں گی تاکہ شاھدین کی کمی کی بنا پر سماعت ملتوی نہ کی جائے ۔ عدالت نے الہٰ آباد ہائیکورٹ کے سازش کے الزامات جو اڈوانی اور دیگر کے خلاف تھے واپس لینے کے فیصلے کو ’’پُرعیب ‘‘ قرار دیا ۔ لیکن 8 اہم ملزم شخصیتوں میں گری راج کشور اور وشواہندو پریشد کے قائد اشوک سنگھل شامل تھے جن کا انتقال ہوچکا ہے چنانچہ اُن کے خلاف الزامات منسوخ کئے جاتے ہیں۔