سناتھن دھرم پر ریمارکس کامعاملہ۔ آندھرا پردیش میں جونیر اسٹالن کو تمانچہ رسید کرنے پر 10لاکھ کے انعام کا پوسٹرمنظرعام پر

,

   

اودیانیدھی کے مبینہ مخالف سناتھن دھرم ریمارکس نے ملک کے سیاسی حلقوں میں بے چینی کی لہر پیدا کردی ہے۔
حیدرآباد۔ ایک ہندو تنظیم جناجاگرانہ سمیتی نے تاملناڈو کے وزیر اور ڈی ایم کے لیڈر اودیانیدھی اسٹالن کو ان کے مبینہ مخالف سناتھن دھرم ریمارکس پر چپل رسید کرنے والے کسی بھی شخص کو دس لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیاہے۔

انعام کی رقم کے وعدے کے ساتھ مذکورہ تنظیم نے وجئے واڑہ میں پوسٹرس لگائے ہیں۔

ایک ایسے وقت میں یہ پوسٹر منظرعام پر آیا ہے جو ایودھیا کے ایک سنت پرم ہنس اچاریہ نے پیرکے روز4اگست کو ڈی ایم کے لیڈر اودیانیدھی اسٹالن کا تلوار سے ایک ”علامتی“ سرقلم کیا اور پھر پوسٹر کو آگ لگائی تھی۔

اس کے علاوہ انہو ں نے اسٹالن کا سرپر 10کروڑ کے انعام کا اعلان کیا اور کہاکہ اگر کوئی اسٹالن کا سرقلم کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو وہ خو د اس کام کو انجام دیں گے۔

اودیانیدھی کے مبینہ مخالف سناتھن دھرم ریمارکس نے ملک کے سیاسی حلقوں میں بے چینی کی لہر پیدا کردی ہے۔

ان کے ریمارکس پر بی جے پی کے تیز ہونے والے حملوں کے جواب میں ادیانیدھی اسٹالن نے جمعرات کے روز بھگوا پارٹی کے قائدین پر ان کے بیانات کو ”توڑ مروڑ“ کرنے کا مود الزام ٹہرایا اور کہاکہ وہ قانونی طور پر اس ضمن میں تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔

اودیانیدھی نے کہاکہ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ یونین منسٹر امیت شاہ اور بی جے پی کے زیراقتدار ریاستوں کے چیف منسٹران ”فرضی خبروں“ کی بنیاد پر ان کے خلاف کاروائی کی مانگ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”تمام منصفانہ طور پر مجھے عزت او روقار کے عہدوں پر رہنے کے باوجود میرے خلاف جھوٹ پھیلانے والوں پر فوجداری اور عدالتی مقدمات دائر کرنا چاہئے۔

مگر میں ایسا نہیں کروں گا کیونکہ یہی ان کی روزی روٹی ہے۔ ان کے پاس زندہ رہنے کے لئے کوئی او رکام نہیں ہے۔ لہذا میں نے ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے“۔