سوشیل میڈیا پر ریل بنانے یا اداکاری کرنے میں اخلاقی گراوٹ

   

ماہ رمضان المبارک میں مخصوص عبادتوں کا مذاق ، فوڈ بلاگرس کی بھی نچلی حرکتیں ، علماء غلطیوں کی نشاندہی کریں
حیدرآباد۔28 ۔مارچ(سیاست نیوز) ماہ رمضان المبارک کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعہ مثبت فکر پیدا کرنے اور اچھے پیغام دینے کی کوشش کے دوران اب جو صورتحال ہوچکی ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ سوشل میڈیا پر ریل بنانے والے یا دیگر اداکار جو اپنے اداکاری کے جنون اور اپنی ویڈیو کو وائرل کرنے کے لئے اس قدر اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوچکے ہیں کہ انہیں ماہ رمضان المبارک اور اس کی مخصوص عبادتوں کا مذاق بنانے میں بھی کوئی عار نہیں رہا بلکہ وہ اپنے مقصد کی تکمیل کے لئے اس قدر چھچھورے پن پر اتر آئے ہیں کہ عبادتوں کا مذاق بنانے سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں اور سحر و افطار کا مذاق بناتے ہوئے کئی ویڈیو بنائے جانے لگے ہیں ۔ شاپنگ کی تشہیر اور شاپنگ کے مراکز کی تشہیر کے لئے جس قدر اخلاقی گراوٹ کا مظاہرہ کیا جا رہاہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان اداکاروں یا فنکاروں کو اس بات کی بالکل بھی پرواہ نہیں ہے کہ وہ اپنے چاہنے والوں کو کس راہ پر لے جا رہے ہیں۔ شہر حیدرآباد سے چلائے جانے والے بعض مزاحیہ یوٹیوب و فیس بک چیانلس کے ذریعہ ماہ رمضان المبارک کی مناسبت سے ویڈیوز بنائے جاتے ہیں لیکن ان ویڈیوز میں اس بات کا خصوصی لحاظ رکھا جاتا ہے کہ ویڈیو کے ذریعہ کسی کی دلآزاری نہ ہو لیکن بیشتر ایسے یوٹیوبرس ہوچکے ہیں جنہیں مذہبی اقدار کے متعلق کوئی معلومات نظر نہیں آتی اسی لئے وہ نا دانستگی میں ماہ رمضان المبارک کی مخصوص عبادتوں سحر و افطار کے علاوہ تراویح کا بھی مذاق اڑانے لگے ہیں اور اس طرح کے ویڈیوز تیار کر رہے ہیں کہ ان ویڈیوز کے ذریعہ غلط پیغام جا رہا ہے ۔یہی حال فوڈ بلاگرس کا ہے جو کہ ماہ رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کو کھانے کے مہینہ کے طور پر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر پیش کرنے لگے ہیں اور یہ باور کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس ماہ مبارک کے دوران مسلمان کھانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے اور فوڈ بلاگرس اپنے مفت کے کھانے کے چکر میں نوجوان نسل کو کھانے کے ان مراکز کے متعلق اس طرح سے واقف کروارہے ہیں کہ اگر اس مقام پر پہنچ کر نوجوانوں نے کھانا نہیں کھایا ہے تو انہوں نے زندگی میں کچھ کیا ہی نہیں ہے۔اس کے علاوہ ماہ رمضان المبارک کے دوران شہریوں کو سحر و افطار ہوٹلوں میں کرنے کی سہولت ہوا کرتی ہے لیکن اس سہولت کو فوڈ بلاگرس کی جانب سے معیار زندگی کے طور پر پیش کیا جانے لگا ہے ۔ علماء اکرام بالخصوص نوجوان علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان فوڈ بلاگرس اور سوشل میڈیا کے اداکار اور فنکاروں کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں مـثبت پیغام دینے والی ویڈیوز تیار کرنے کے لئے رہنمائی کریں اور ایسی کسی بھی ویڈیو کی تیاری سے انہیں روکیں جن کے ذریعہ ماہ رمضان المبارک کی عبادتوں کے مذاق کا احتمال ہوتا ہے۔3