سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد یوگی ادتیہ ناتھ‘ مایاوتی ‘اعظم خان ‘ منیکا گاندھی پر الیکشن کمیشن کی نظر

,

   

وہیں منگل کی صبح سے یوگی ادتیہ اور اعظم خان پر تین روز( 72گھنٹوں ) کی پابندی شروع‘ گاندھی اور مایاوتی اگلے دو یوم(48گھنٹوں )تک انتخابی مہم سے رہیں گے دور

لکھنو/نئی دہلی۔اس روز یہ کہاجارہاتھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران بھڑکاؤتقریریں کرنے والے لیڈرس کے خلاف کاروائی پر مشتمل سوالات کی جانچ کی جارہی ہے ‘ مذکورہ الیکشن کمیشن نے پیر کے روز اپنے غیرمعمولی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چار لیڈروں یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ‘ بی ایس پی سربراہ مایاوتی ‘ یونین منسٹر منیکا گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان کو انتخابی مہم چلانے سے روک دیا۔

وہیں منگل کی صبح سے یوگی ادتیہ اور اعظم خان پر تین روز( 72گھنٹوں ) کی پابندی شروع‘ گاندھی اور مایاوتی اگلے دو یوم(48گھنٹوں )تک انتخابی مہم چلانے سے انہیں روک دیا۔

الیکشن کمیشن نے متنازعہ تقریروں کے ذریعہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے معاملات میں اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ اور سابق وزیر اعلی اور بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی پر بالترتیب 72 اور 48گھنٹے کے لئے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی ہے ۔

کمیشن نے ان دونوں لیڈروں کو 16 اپریل کی صبح چھ بجے سے انہیں انتخابی مہم میں حصہ لینے ’ جلسہ عام کرنے ’ روڈ شو منعقد کرنے ’ میڈیا کے سامنے بیان دینے اور انٹرویو دینے وغیرہ پر پابندی لگائی ہے ۔

کمیشن نے یوگی ادتیہ ناتھ کو نو اپریل کو میرٹھ میں قابل اعتراض اور متنازعہ تقریر کرنے کے معاملے میں نوٹس جاری کیا تھا جب کہ مایاوتی کو دیوبند میں سات اپریل کو اشتعال انگیز تقریر کے معاملے میں نوٹس جاری کیا تھا۔کمیشن نے ان دونوں لیڈروں کی تقریر وں کی ویڈیو ریکارڈنگ دیکھنے اور اس کا جائزہ لینے کے بعد ہی یہ قدم اٹھایا ہے ۔

خیال رہے کہ یوگی نے اپنی تقریر میں ‘ہرا وائرس’ اور بجرنگ بلی اور علی کا ذکر کیا تھا۔کمیشن نے آج اپنے فیصلے میں کہاکہ یوگی کا ویڈیو دیکھنے کے بعد کمیشن اس بات سے متفق ہے کہ انہوں نے اپنی تقریر سے فرقہ وارانہ خیرسگالی کو نقصان پہنچانے اور مختلف فرقوں کے درمیان نفرت پھیلانے اور ان کے درمیان اختلافات کو فروغ دینے کا کام کیا ہے جو کہ مثالی ضابطہ اخلاق کی یکسر خلاف ورزی ہے ۔کمیشن نے پانچ اپریل کو بھی یوگی ادتیہ ناتھ کو ایک دیگر معاملے میں ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے عوامی تقریروں میں انتخابی صف بندی کی کوشش نہ کریں۔

کمیشن نے اتوار کو بھی الیکشن کے دوران لیڈروں کی تقریروں پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔کمیشن نے مایاوتی کے معاملے میں ان کے ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد پایا کہ مایاوتی نے اپنی تقریر میں فرقہ وارانہ خیر سگالی کو تباہ کرنے اور باہمی منافرت پھیلانے کا کام کیا ہے جو کہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ۔

انہیں 16اپریل کی صبح چھ بجے سے 48گھنٹے کے لئے اپنی انتخابی مہم میں حصہ لینے ’ عوامی جلسے کرنے ’ روڈ شو منعقد کرنے ’ میڈیا کے سامنے بیان دینے اور انٹرویو دینے پر روک لگائی ہے ۔