سکندرآباد حلقہ میں اقلیتوں پر توجہ مرکوز کی جائے: ریونت ریڈی

,

   

14 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ، سکندرآباد اور ورنگل کے قائدین کے ساتھ اجلاس
حیدرآباد۔/7 اپریل، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے سکندرآباد اور ورنگل لوک سبھا حلقہ جات کے قائدین کا اجلاس منعقد کرکے انتخابی حکمت عملی کا جائزہ لیا۔ چیف منسٹر نے اپنی قیامگاہ پر دونوں لوک سبھا حلقوں کے قائدین کے ساتھ علحدہ جائزہ اجلاس منعقد کرکے حلقہ جات کے موقف کا جائزہ لیا۔ سکندرآباد کے پارٹی امیدوار ڈی ناگیندر کے علاوہ میئر وجیہ لکشمی، ورکنگ صدر محمد اظہر الدین، جنرل سکریٹری محمد فیروز خاں، کارپوریٹر وجیہ ریڈی اور دیگر قائدین نے اجلاس میں شرکت کی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے قائدین سے کہا کہ وہ حکومت کی چار ماہ کی کارکردگی کو رائے دہندوں کے درمیان پیش کریں جس میں پانچ ضمانتوں پر عمل آوری کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکندرآباد روایتی طور پر کانگریس پارٹی کا مضبوط قلعہ رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام اسمبلی حلقہ جات کے قائدین متحدہ طور پر پارٹی کی کامیابی کیلئے جدوجہد کریں۔ انہوں نے مقامی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں اور کوئی بھی شکایت راست طور پر ان سے رجوع کریں۔ پارٹی نے ریاستی وزیر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کو سکندرآباد لوک سبھا حلقہ کا انچارج مقرر کیا ہے۔ چیف منسٹر نے ڈی ناگیندر سے کہا کہ وہ اسمبلی حلقہ جات کے قائدین کے ساتھ بہتر تال میل کے ذریعہ انتخابی مہم کا ابھی سے آغازکردیں۔ چیف منسٹر نے سکندرآباد لوک سبھا حلقہ میں اقلیتی رائے دہندوں پر توجہ دینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ نامپلی، جوبلی ہلز اور عنبر پیٹ اسمبلی حلقہ جات میں اقلیتوں کی قابل لحاظ تعداد موجود ہے اور اگر اقلیتیں متحدہ طور پر کانگریس کی تائید کرتی ہیں تو پارٹی کی کامیابی کو روکا نہیں جاسکتا۔ دوسری طرف ورنگل پارلیمانی حلقہ کے اجلاس میں ریاستی وزیر کونڈہ سریکھا، سابق وزیر کڈیم سری ہری، پارٹی امیدوار کڈیم کاویا، چیف منسٹر کے مشیر وی نریندر ریڈی و مقامی ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ چیف منسٹر نے ورنگل میں مالا اور مادیگا طبقات کے اختلافات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے قائدین سے کہا کہ وہ دونوں طبقات کے ذمہ داروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہیں بھروسہ دلائیں کہ کانگریس حکومت سرکاری اداروں میں مذکورہ طبقات کو نمائندگی دے گی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست میں 14 لوک سبھا حلقوں پر کامیابی پارٹی کا نشانہ ہے اور قائدین کی متحدہ مساعی سے یہ ممکن ہوگا۔1