سکندرآباد ریلوے کو ایر پورٹ کی طرز پر ترقی دینے کا منصوبہ

   


میدک تا کاچی گوڑہ ٹرین کی افتتاحی تقریب سے مرکزی وزیر جی کشن ریڈی کا خطاب

میدک۔/24 ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مسٹر جی کشن ریڈی مرکزی وزیر سیاحت و ثقافت نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ریلوے سہولیات اور اس کی ترقی کیلئے ریاست تلنگانہ کو فوقیت دے رہی ہے۔ گذشتہ آٹھ سال میں مرکزی حکومت تلنگانہ میں ریلوے پراجکٹس کیلئے 9,494 کروڑ صرف کرچکی ہے۔ وزیر موصوف نے میدک تا اکنا پیٹ ریلوے پراجکٹ کی تکمیل کے بعد میدک تا کاچی گوڑہ ٹرین کا جھنڈی دکھاکر آغاز کیا۔ قبل ازیں انہوں نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 12جدید ریلوے اسٹیشنوں کی تعمیر عمل میں لائی گئی ہے۔ اب تک 298 کیلو میٹر ریلوے لائن بچھانے کے کاموں کا آغاز کرتے ہوئے 221کیلو میٹر کے کام مکمل کرلئے گئے ہیں۔ اس طرح 1,149 کیلو میٹر لائن کو الیکٹریفکیشن کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکندرآباد ساؤتھ سنٹرل ریلوے کو جو نظام دور حکومت میں قائم کی گئی تھی اس کو ایر پورٹ کی طرز پر ترقی دینے کا منصوبہ ہے جس کے لئے مرکز نے 653 کروڑ کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 221 کروڑ کی لاگت سے چیرلا پلی پر ریلوے ٹرمینل قائم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورنگل میں 400 کروڑ کی لاگت سے ریلوے کوچ فیکٹری قائم کی جارہی ہے۔ سکندرآباد تا محبوب نگر ریلوے لائن کو ڈبل لائن کے کاموں کیلئے 774 کروڑ جاری کئے گئے ہیں۔ منیرآباد اور محبوب نگر کے درمیان 248 کیلو میٹر کا ایک نیا ریلوے پراجکٹ 1723 کروڑ کی لاگت سے کام کا آغاز ہوگا۔ ضلع میدک کے منوہر آباد سے سرسلہ 150 کیلو میٹر کے کام جنگی خطوط پر جاری ہیں۔دودیڑا اور سدی پیٹ ریلوے کے کام بھی جاری ہیں۔ وزیر سیاحت نے کہا کہ میدک کی چیگنٹہ شاہراہ پر ریلوے اووربرج تعمیر کیا جائے گا اور تلنگانہ میں قومی شاہراہوں کی ترقی کیلئے ایک لاکھ 14 ہزار کروڑ صرف کئے جارہے ہیں جس میں حیدرآباد تا میدک شاہراہ کے کام مکمل ہوچکے ہیں اور میدک تا سدی پیٹ برائے رامائم پیٹ شاہراہ کوبھی ترقی دی جارہی ہے۔ دوران تقریب ٹی آر ایس اور بی جے پی کے قائدین و کارکن اپنی اپنی پارٹی کے قائدین ایک دوسرے پر سبقت لیتے ہوئے نعرہ بازی کررہے تھے۔ بی جے پی کارکن مودی زندہ باد اور جئے شری رام کے نعرے لگاتے رہے جبکہ ٹی آر ایس کارکن جئے تلنگانہ اور کے سی آر زندہ باد کے نعرے لگارہے تھے۔ پولیس نے دونوں گروپس کو خاموش کرنے کی کوشش کی لیکن کارکن نعرہ بازی کرتے رہے۔