سی اے اے کا ہندوستان کو سمجھنے والا ہر فرد مخالف

   

مذہب کی بنیاد پر امتیاز قابل قبول نہیں، ترقی پر مباحث کیلئے اکھلیش کا بی جے پی کو چیلنج
لکھنو ۔ 22 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کو مذہب کی بنیاد پر امتیاز برتنے کا مورد الزام ٹھہراتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے آج کہا کہ نہ صرف ان کی پارٹی بلکہ وہ تمام جو اس ملک کی روح کو سمجھتے ہیں، شہریت ترمیمی قانون کے مخالف ہیں۔ سابق چیف منسٹر اترپردیش نے یہ الزام عائد کیا کہ بی جے پی دستور سے کھلواڑ کر رہی ہے کیونکہ اس کے پاس اکثریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک سی اے اے کا معاملہ ہے، صرف ایس پی نہیں بلکہ ملک کی حقیقی ترکیب کو سمجھنے والے بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ خواتین آگے آئی ہیں اور نوجوان بھی بڑی تعداد میں احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ سینئر لیڈر جانیشور مشرا کی برسی کے موقع پر یہاں ایک پارک میں ان کے مجسمہ پر پھول مالا ڈالنے کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ ایس پی لیڈر نے کہا کہ مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جنہوں نے قوم کو دستور دیا ۔ وہ امتیاز اور تعصب کے خلاف تھے۔ مذہب کی اساس پر پر امتیاز بی جے پی اپنا ہتھیار بناچکی ہے اور ہر ہندوستانی ایسے طرز عمل کا مخالف ہے۔ کیا وہ (بی جے پی) اپنے ووٹوں کیلئے ملک کی روح کو ختم کردیں گے اور انتشار پیدا کریں گے۔ محض اکثریت حاصل ہونے کی بناء بی جے پی عام لوگوں کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔ عوام کی آواز سے جمہوریت کو تقویت پہنچے گی۔ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو اپنی تقریروں میں ’’ٹھوک دیا جائے گا‘‘ جیسے الفاظ استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اکھلیش نے کہا کہ یہ کسی سیاستداں کی زبان نہیں ہوسکتی۔ بی جے پی نے پہلے بھی ووٹوں کی خاطر انتخابی ریالیوں کے دوران قبرستان اور شمشان ، دیوالی اور رمضان جیسے نعرے لگائے ہیں۔ ایس پی لیڈر نے بی جے پی کو ترقی کے موضوع پر مباحث کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میں انہیں دعوت دیتا ہوں کہ اپنی پسند کے چیانل اور اینکرس کے ساتھ کسی بھی جگہ یا کوئی بھی فورم کو طئے کرلیں جہاں ترقی پر مباحث ہوگی، ہم اس کیلئے تیار ہیں۔ گزشتہ تقریباً تین سال میں ہمارے ’’بابا سی ایم‘‘ کسانوں کا تک تحفظ نہیں کرپائے ہیں۔