سی اے اے کے جواز کوچیالنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ6ڈسمبرکو سنوائی کریگا

,

   

نئی دہلی۔ مذکور ہ سپریم کورٹ نے پیرکے روز شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)2019کو چیالنج کرنے والی درخواستوں کے جتھے پر سنوائی6ڈسمبر کے روز مقرر کردی ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس یویو للت اورجسٹس ایس رویندر بھٹ اور بی ایم ترویدی نے ان درخواستوں پر اپناجواب داخل کرنے کے لئے آسام اورتریپورہ حکومتوں کودو ہفتوں کی مہلت دی ہے۔

اس کے علاوہ مذکورہ ایکٹ کو چیالنج کرنے والے معاملات کے جتھے کے جواز کے لئے نوڈل کونسل کے طرز پر دو کلاء کا بھی تقرر عمل میں لایاہے۔درخواست گذار انڈین یونین مسلم لیگ(ائی یو ایم ایل) کے وکیل پلاوی پرتاب اور مرکزی حکومت کی وکیل ایڈوکیٹ کانو اگروال کو تمام متعلقہ دستاویزات کی تالیف تیار کرنے کے لئے نوٹل وکیل نامزد کیاگیاتھا۔

عدالت عظمیٰ میں سی اے اے کے خلاف کم از کم 220درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ پارلیمنٹ میں 11ڈسمبر2019کے روز سی اے اے منظور کیاگیاتھا اور جس پر ملک بھر میں شدید احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

سی اے اے پر عمل10 جنوری 2020سے شروع ہوا ہے۔ مذکورہ ایکٹ کو چیالنج کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں کیرالا نژاد ایک سیاسی جماعت انڈین یونین مسلم لیگ(ائی یو ایم ایل)‘ ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موائترا‘ کانگریس لیڈر اورسابق مرکزی وزیر جئے رام رمیش‘ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین قائد اسدالدین اویسی‘ کانگریس لیڈر دیباراتا سائکیا‘ این جی اوز رہائی منچ‘ اور سٹیزین اگیسنٹ ہیٹ‘ آسام ایڈوکیٹس اسوسیشن اور قانون کے طلبہ نے درخواستیں دائر کی تھیں۔

سال 2020میں مذکورہ کیرالا حکومت نے بھی عدالت عظمیٰ میں سی اے اے کو چیالنج کرنے والی پہلی ریاست بنی تھی۔ یہ قانون ہندوؤں‘سکھوں‘ جینوں‘ پارسیوں اور عیسائیوں کو شہریت دینے کے عمل میں وسعت پیدا کرتا ہے جنھوں نے افغانستان‘ بنگلہ دیش‘ اور پاکستان میں مذہبی ظلم وستم سے بھاگ کر31ڈسمبر2014سے قبل ہندوستان میں پناہ لی تھی۔

اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے مرکز کونوٹس جاری کی اور مرکز میں سنوائی کے بغیر قانون پر عبوری روک لگانے کاحکم جاری کیاتھا۔

مرکز نے سپریم کورٹ میں اپنا حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہاتھا کہ سی ایے اے ایکٹ”قانون سازیکا مہذب حصہ“ ہے جو ہندوستان کے شہریوں میں سے کسی کے ”قانونی‘ جمہوری‘ یا سکیولر حقوق“کو متاثر نہیں کرتا ہے۔

درخواست گذاروں کا استدلال تھا کہ یہ قانون جو پاکستان‘ بنگلہ دیش او رافغانستان سے غیرمسلم تارکین وطن کوشہریت دینے کو آزاداور تیز رفتار بناتا ہے‘ مذہب کی بنیاد پرامتیاز کو فروغ دے رہا ہے۔