سی بی ائی کے لالو کے خلاف اقدام کے ساتھ بی جے پی بدعنوانی کے خلاف احساس کی جنگ چھیڑ رہی ہے

,

   

پچھلے کچھ مہینو ں میں بی جے پی کے انتخابی حکمت عملی سازوں نے بہار کے تناظر میں بڑی غلطیاں کی ہیں۔
پٹنہ۔ لوک سبھا انتخابات سے محض سات یا اٹھ ماہ قبل مذکورہ برسراقتدار بی جے پی اپوزیشن کے بدعنوان لیڈران پرتوجہہ مرکوز کرتے ہوئے انہیں کمزور کرنا چاہتی ہے۔

سی بی ائی کے چارہ گھوٹالہ میں راشٹریہ جنتا دل سربراہ لالو پرساد یادو کی ضمانت کی منسوخی کی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے او راسی ماہ کے آخر میں اس پر سنوائی مقرر کی گئی ہے۔

لالو پرساد یادو کوسلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی اصل مقصد عام عوام سے ان کا رابطہ ختم کرنا ہے جو عام طور پر بہار کی عوام کو اپنی طرف کھینچنے کے لئے پہچانے جاتے ہیں۔

بی جے پی کی اسی حکمت عملی کے مقابلے میں انڈیا گروپ کے اپوزیشن قائدین بھی اڈانی کے معاملے پر ہنڈنبرگ کی رپورٹ اور این سی پی کے اسکام کے حوالے سے بات کررہے ہیں۔بہار میں اب یہ این ڈی اے او رانڈیا کے درمیان میں احسا س کاکھیل بن گیاہے۔

پچھلے کچھ مہینو ں میں بی جے پی کے انتخابی حکمت عملی سازوں نے بہار کے تناظر میں بڑی غلطیاں کی ہیں۔

حال ہی میں وزیراعظم نریندر مودی نے دعوی کیاتھا کہ مرکز نے دھربھنگا اے ائی ائی ایم ایس کی تعمیر کی ہے۔ ان کا یہ بیان غلط تھا کیونکہ کوئی بھی اے ائی ائی ایم ایس تعمیر نہیں ہوا ہے اور مودی کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو بھی عجیب صورتحال کاسامنا کرنا پڑا ہے۔

حقیقت میں یہ مرکزی حکومت کے عہدیداروں کی غلطی ہے جنھوں نے وزیراعظم کو درست جانکاری فراہم نہیں کی ہے۔

انڈیاگروپ کے قائدین جیسے تیجسوی یادو‘ جے ڈی یوریاستی صدر للن سنگھ اور بہار چیف منسٹر نتیش کمار نے اس بیان پر وزیراعظم کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

مرکزی وزیر امیت شاہ نے 22ستمبر2022کو پورنیا میں ایک ریالی کے دوران دعوی کیاتھا کہ 95فیصد ائیر پور ٹ مرکز کی شہری ہوا بازی وزرات کی مدد سے تعمیر کیاگیاہے۔

یہ بیان بھی غلط ثابت ہوا کیونکہ صرف اراضی دی گئی ہے کوئی تعمیر نہیں ہوئی ہے۔امیت شاہ نے نواڈا میں یہ بھی دعوی کیاتھا کہ ہسوا میں ایک تھرمل پاؤر پلانٹ کھولا گیاہے۔ یہ دعوی بھی غلط ہے کیونکہ نواڈا میں کوئی تھرمل پاؤر پلانٹ نہیں ہے۔

بی جے پی لوک سبھا انتخابات کی تیاری تو کررہی ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ مرکزی قیادت اپنے ریاستی قائدین سے زمینی حقیقت سے آگاہی حاصل نہیں کررہی ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ایک رابطہ کی کمی ہے جس کے نتیجے میں بھگوا پارٹی کی اعلی قیادت کی طرف سے حقائق پر مبنی غلطیاں سرزد ہورہی ہیں۔ اس طرح کی غلطیاں عوام تک غلط پیغام پہنچانے کا سبب بنتی ہیں