شاہین باغ میں جشن جمہوریہ کے موقع پر ترنگے کا سمندر

,

   

آرٹ کاکام‘ ربن‘ ٹوپیوں اورکپڑوں پر مشتمل ترنگا کے ساتھ سینکڑوں لوگ احتجاج کے مقام پر موجود تھے‘ ان کے چہروں پر بھی ترنگا اترا ہوا تھااور یکجہتی کے ساتھ قومی ترانہ بھی گایا۔

نئی دہلی۔ روہت ویمولہ کی ماں‘ جنید خان کی والدہ اور ’شاہین باغ کی دادیاں‘ 90سالہ آسما خاتون‘ 82سالہ بلقیس بانو اور 75سالہ سروری نے اتوار کی صبح ”سمودھان کی رکشہ‘ ملک کی رکشہ“ کے نعروں کے درمیان شاہین باغ پر قومی پرچم لہرایا۔

سال2016میں یونیورسٹی آف حیدرآباد میں خودکشی کرنے والے دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولہ کی ماں رادھیکا ویمولہ ہیں۔ سال2017میں چلتی ٹرین میں ہجومی تشدد کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 16سالہ جنید خان کی والدہ سائرہ بانو ہیں۔

آرٹ کاکام‘ ربن‘ ٹوپیوں اورکپڑوں پر مشتمل ترنگا کے ساتھ سینکڑوں لوگ احتجاج کے مقام پر موجود تھے‘ ان کے چہروں پر بھی ترنگا اترا ہوا تھااور یکجہتی کے ساتھ قومی ترانہ بھی گایا۔

YouTube video

انسیا پروین (52)نے کہا کہ”عام طور پر ہم اپنی گالیوں‘ اسکولوں اور مدرسوں میں ہر سال قومی پرچم کشائی کی تقاریب منعقد کرتے ہیں۔اس مرتبہ ہم سب اکٹھاہوئے ہیں اوریہ کام انجام دیاہے کیونکہ’ہم سب ایک ہیں‘۔

ائین پر یہاں پر سنگین حملہ ہے اور اب ہم اس کو بچائیں گے“۔ تقاریب کی شروعات نصف رات سے ہوئے اور ہزاروں لوگوں نے قومی ترانہ پڑھنے کے علاوہ پریمبل بھی پڑھا۔۔

گیتوں‘ تاقاریت او رنعروں کے فوری بعد بشمول تیستا ستلواد کا خطاب کے بعد ہجوم کم ہوگیا اور دھرنے پر بیٹھی ہوئی خواتین نے کچھ دیر کے لئے آرام کیا۔ رات 3بجے کے قریب سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ‘ نوجوان اور مقامی لوگ پروفیسر نویدیتا مینن کو سننے کے لئے اکٹھا ہوئے تھے۔

رات کو ہونے والی ’شاہین کی تعلیم‘ پر مشتمل سلسلہ وار لکچررس کا افتتاحی پروفیسر تھیں جس میں کچھ جے این یو اور ڈی یو کے طلبہ اور پروفیسر نے بھی شہریت پر لکچرر دیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”شاہین باغ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ یہ تحریک بہت تاریخی ہے۔ کس نے سونچا ہوگا ہم یہاں پر 3بجے اکٹھا ہوں گے اور شہریت کے متعلق بات کریں گے“۔

اپنے لکچر میں انہوں نے شہریت کے نظریہ کی رواور ہندوستان میں کس طرح شہریت فراہم کی جاتی ہے‘ شہریت ثابت کرنے کے لئے درکاردستاویزات کے مسائل اور سی اے اے واین آرسی کے نفاذ پر بات کی ہے۔

YouTube video

رادھیکا ویمولہ او رسائرہ بانو دونوں ہی اگلے صبح احتجاج کے مقام پر پہنچ گئے وہیں ویمولہ نے دلت مسلم اتحاد پر زوردیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ”یہ صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں ہے بلکہ دلتوں‘ قبائیلیوں او ردیگر پسماندہ طبقات کی بھی ہے اور جو بری طرح متاثرہوئے ہیں‘ ان تمام عورتوں کی جنھوں نے اپنے بچوں کو کھویا ہے‘ ان تمام کی جو آج لڑرہے ہیں۔

جب تک یہ حکومت اس کو ہٹانہیں لیتی تب تک میں تمہاری جدوجہد میں شامل ہورہی ہوں تم میری جدوجہد میں شامل ہوجاؤ۔ میں ایک نئے دلت مسلم مومنٹ کے لئے نیک تمناؤں کا اظہارکرتی ہوں“۔انہوں نے اپنی تقریر ”دل مسلم‘ بہن بہن‘ بھائی بھائی“پر ختم کی ہے