شاہین باغ پر سیما مصطفےٰ کی کتاب 15جولائی کو ہوگی ریلیز

,

   

نئی دہلی۔ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں سب سے اہم مانے جانے والے شہری حقوق پر مبنی تحریک پر ایک جامع کتاب ہوگی۔مذہب کے نام پر ہندوستانی شہریت کی فراہمی کے لئے بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلافاحتجاج کررہے غیر مصلح طلبہ پر 15ڈسمبر2019کے روز پولیس نے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں آنسو گیس کے شل برسائے تھے۔

برہمی او رناراضگی کے ساتھ پڑوس کے شاہین باغ میں طلبہ کی مائیں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ دوست سڑکوں پر اتر ائے تھے۔

انہوں نے مرکزی سڑک پر بیٹھ کر سی اے اے کو برخواست کرنے کا مطالبہ کیا جس کو قومی رجسٹرار برائے شہریت (این آرسی) کے ساتھ جوڑ دیاتھا‘ جس سے اپنے ہی آبائی گھر میں ہندوستانی مسلمانوں کو غیر ملکی ہونے کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔

کچھ ہی دنوں میں سارے ملک میں اسی طرح کے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیاتھا۔ آزاد ہندوستان میں اسطرح کے احتجاج کی صورت ماضی میں کبھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔

شاہین باغ اور ہندوستان کی سونچ نے ایک مثال قائم کی کس طرح مسلم خواتین کا ایک چھوٹا گروپ جس میں بیشتر خواتین پہلی مرتبہ گھروں سے تنہا باہر نکل کر کسی احتجاجی دھرنے کا حصہ بنیں تھیں‘ لاکھوں ہندوستانیوں کو جن کے عقائد‘ نظریات الگ ہونے کے باوجود ائین کی جانب سے ہمیں فراہم کردہ‘ سکیولرزم مساوات اصولی آزای کے لئے ایک کرسکتی ہیں۔

اس سے کئی اہم سوالات بھی پیدا ہوئے جیسا کہ کیا شاہین باغ کے احتجاج سے حالیہ دنوں میں ہماری جمہوریت کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ ہوسکتا ہے؟۔

تنصیبات کی جانب سے دھمکیاں‘ بدنامی اور ظلم وستم کے باوجود عدم تشدد کی تحریکوں کو کس طرح خود کوبرقرار رکھاجاسکتا ہے؟۔

کیا یہ تحریک ہمارے معاشرے میں نئی اظہاریگانگتوں کی شروعات ہے؟۔

کیا یہ فبروری2020میں نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات اور عالمی وباء کے علاوہ لاک ڈاؤن کے دوران جس طرح کاماحول پیدا رنے کی کوشش کی گھی تھی اس کے بعد برقرار رہے گی۔

اس میں احتجاج کو منظم کرنے والی بہادر خواتین کے انٹرویوز‘زمینی رپورٹ اور سیما مصطفےٰ‘ سیما پاشاہ‘نازیس افروز اور مصطفےٰ جیسے صحافیوں کی تصویریں اور دانشوار‘ وکلا‘ اور جہدکاروں جس میں نیانترا سہگل‘ ہرش مندر‘ سبھاشنی علی‘ نندیتا ہسکر‘زویا حسن‘ اپروآنند‘ایناکشی گنگولی‘شارک لالی والااور نظام پاشاہ جیسے لوگوں کی تحریرات کو اس میں شامل کیاگیاہے۔

یہ وہ کتاب ہے جو جمہوریت او راس کے متعلق کے متعلق اچھی سونچ رکھنے ویسی ہر شخص کو اس کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے
مصنف کے متعلق
انیس سال کی عمر سے سیما مصطفےٰ ایک صحافی کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔انہوں نے ہندوستان کے بڑے اخباروں کے متعلق لکھے ہے جس میں پاٹرائٹ‘ دی پوائنر‘ دی انڈین ایکسپرس‘ دی ٹیلی گراف‘ اکنامک ٹائمز اور ایشن ایج کے نام شامل ہیں اور کئی اہم صحافتی پروگرام میں دنیا بھرکا دورہ کیاہے۔

نیوز ایکس ٹیلی ویثرن چیانل میں کچھ سالوں کے لئے انہوں نے قومی امور کی ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیاہے۔

انہوں نے پنجاب‘کشمیر اور آسام میں کشیدگی کی بھی رپورٹنگ کی ہے اس کے علاوہ ہندوستان کے مختلف ریاستوں میں ہوئی فرقہ وارانہ واقعات کو بھی انہو ں نے کور کیاہے اور بیروت میں ہونے والی جنگ کی رپورٹنگ کے لئے جانے والی پہلی خاتون صحافی بھی تھیں۔ فی الحال وہ دی سٹیزن کی بانی ایڈیٹر ہیں جو ایک ان لائن پہل ہے