شب قدر ہزار ماہ سے افضل

   

مولانا سید متین علی شاہ قادری
قدر کے معنی مفسرین کے نزدیک ’’تقدیر‘‘ کے ہیں، یعنی وہ رات جس میں اللہ تعالی جل شانہ تقدیر کے فیصلے صادر فرماکر نافذ کرنے کے لئے فرشتوں کے سپرد فرما دیتا ہے۔ اسی رات میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ صادر کردیا جاتا ہے اور بعض مفسرین کرام کے نزدیک قدر کے معنی عظمت و شرف کے ہیں، یعنی عظمت والی رات ہے۔ اس بات کی تائید خود سورۃ القدر کی تیسری آیت کے اس مفہوم سے ہوتی ہے کہ ’’شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے‘‘۔ اسی رات پورا قرآن مجید عرش معلی سے بیت العزت (آسمان دنیا) پر نازل کیا گیا اور پھر وہاں سے واقعات اور حالات کے مطابق وقتاً فوقتاً ۲۳ سال کے دوران حضرت جبرئیل علیہ السلام، اللہ تعالی جل شانہ کے حکم سے اس کی آیات اور سورتیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے رہے۔ گویا کہ قرآن مجید کے نزول کا سلسلہ اور بعثت نبوی کی ابتداء اسی رات سے شروع ہوئی۔

حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رمضان المبارک کی آخری دس راتیں رہ جاتیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ساری ساری رات جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے تھے۔ ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان ایام میں جس محنت کے ساتھ عبادت فرماتے تھے، اتنی محنت دوسرے دنوں میں نہیں فرماتے تھے۔ غالباً کسی مخصوص رات کا تعین اللہ تعالی جل شانہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس لئے نہیں کیا گیا، تاکہ شب قدر کے فیوض و برکات حاصل کرنے کے شوق میں لوگ زیادہ سے زیادہ راتیں عبادت میں گزاریں اور کسی ایک رات پر اکتفاء نہ کریں۔ سورہ قدر کی تیسری آیت کہ ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے‘‘ کی تفسیر اکثر مفسرین کرام نے بالعموم یہ کی ہے کہ اس رات کا عمل خیر ہزار مہینوں کے عمل سے افضل ہے۔
ایک حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور اللہ تعالی کے اجر کی خاطر عبادت کے لئے کھڑا رہا، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف ہو گئے۔ اس رات کی خصوصی برکت کا ذکر بھی قرآن پاک نے کردیا کہ اس شب اللہ تعالی کے حکم سے حضرت جبرئیل علیہ السلام کی قیادت میں فرشتے نازل ہوتے ہیں، جو اس رات میں نیکی کرنے والے بندوں کی نیکیوں پر گواہ بنتے اور صبح ہونے تک ان کے لئے خدا سے سلامتی اور امن کی دعاء کرتے رہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جب شب قدر ہوتی ہے تو جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کی جماعت کے ساتھ اترتے ہیں، ہر اس کھڑے بیٹھے کو دعائیں دیتے ہیں، جو اللہ کا ذکر کرتا ہے‘‘۔ یہ ہے شب قدر کی عظمت کہ آج کی رات فرشتے اترکر خدا کے بندوں کا حال دیکھتے ہیں اور ان کے لئے دعائیں کرتے ہیں۔ نیز ایک روایت کے مطابق فرشتے عبادت گزار بندوں سے مصافحہ کرتے اور انھیں اس رات کے نصیب ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں۔ پس اب ہمیں غور کرنا چاہئے کہ اس شب میں ہم کیا کریں؟۔ کس قدر کم نصیب ہیں وہ لوگ، جنھیں فرشتے تلاش کر رہے ہوں، فرشتے ان سے ملنا چاہتے ہوں اور وہ روز کی طرح خواب غفلت میں مست ہوں۔ اس مبارک رات کے لئے خود بھی تیاری کیجئے اور اپنے گھر والوں اور دوسرے مسلمان بھائی بہنوں کو بھی اس رات میں عبادت کرنے کی ترغیب دیجئے۔