شرد پوار چاہتے ہیں ایلغار معاملہ میں پولیس کی کاروائی کی ایس ائی ٹی جانچ کرائی جائے

,

   

پونے۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوارنے ہفتے کے روز خواہش ظاہر کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل دی جائے تاکہ ایلغار پریشد معاملے میں انسانی حقوق جہدکاروں سے متعلق مقدمات میں ”آزادنہ تحقیقات“ کرائی جاسکے۔

انہوں پرزور انداز میں کہاکہ سارے معاملے میں اہم بات یہ دیکھائی دے رہی ہے کہ پونے پولیس نے معاملے کی تحقیقات میں اپنی اتھاریٹی کا غلط استعمال کیاہے۔

پوار نے کہاکہ مذکورہ مہارشٹرا حکومت کو چاہئے کہ وہ جہدکاروں کے خلاف درج مقدمات میں پولیس کے رول کی تفصیلی اور غیرجانبدارنہ جانچ کرائے۔

انہوں نے کہاکہ کسی سخت گیرنظریات کا اظہار کیانظمیں پڑھنا غداری جیسے عمل کی ترغیب نہیں ہوسکتی ہے۔

انہوں نے استفسار کیاکہ ”جہدکاروں کے خلاف پولیس کی کاروائی قابل اعتراض ہے اور یہ طاقت کا غلط استعمال تھا۔

یہ بنیادی حقوق کو دبانے کی ایک کوشش کاحصہ ہے۔

ماؤسٹ وادی کتاب رکھنے کی وجہہ پر کاروائی کسطرح کی جاسکتی ہے؟“

۔پوار نے کہاکہ وہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ ریاستی حکومت ایک ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایک ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی تاکہ جہدکاروں کے خلاف پونے پولیس کی کاروائی کی جانچ ہوسکے۔

پونے پولیس کی جانب سے درج کیس کے مطابق مذکورہ ایلغار پریشد کے عنوان پر31ڈسمبر2017کے روز شہر میں ایک تقریب منعقد کی گئی تھی‘ جس کے انعقاد میں پیسے کی فراہمی سی پی ائی(ماؤسٹ) کی جانب سے کی گئی تھی‘ جس کا مقصد بڑے پیمانے پر سماجی تناؤ پیدا کرکے حکومت گرانی کے سازش تھا۔

اس تقریب میں بھڑکاؤ بیانات کی وجہہ سے یکم جنوری2018کے روز بھیما کورے گاؤں میں طبقہ واری اساس پر تصادم کے واقعات پیش ائے تھے‘ مذکورہ پولیس نے دعوی کیاتھا کہ 6جون 2018تک اس نے سی پی ائی(ماؤسٹ) سے مبینہ تعلقات والے 9لوگوں کو گرفتار کیاہے۔

پولیس نے15فبروری2018اور 21فبروری 2019کے روز دو چارج شیٹ مذکورہ نو لوگوں کے خلاف ماؤسٹوں سے مبینہ تعلقات کے حوالے سے درج کئے تھے‘ گرفتار ہونے والوں میں ملند تیلتومبڈی‘ پرکاش عرف نوین عرف ریتو پرن گوسوامی اورکشن عرف پرشانتو بوس کے نام بھی شامل ہیں۔

مہارشٹراکے ریاستی استغاثہ”وزیراعظم نریند ر مودی کے قتل کی سازش“ کوبھی مسودہ چارجس میں شامل کرتے ہوئے یو اے پی اے کی خصوصی عدالت میں چہارشنبہ کے روز داخل کیا جو تمام 19ملزمین کے خلاف ہے اور اس میں وہ نو لوگ بھی شامل ہیں جو ایلغار پریشد معاملے میں اب تک گرفتار کئے گئے ہیں۔

اسکے علاوہ ”ملک کے خلاف جنگ کی سازش“ اور دہشت گردانہ کاروائی کی بحالی کے الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں