شرعی احکامات کی حکمتوں اور مصلحتوں سے واقف کرانے کی ضرورت

,

   

ملک کی جن فسطائی طاقتوں کو مسلمانوں کا مذہبی اور تہذیبی تشخص گوارا نہیں وہ اسلام اور خاص کر اسلام کے عائلی قوانین اور خواتین سے متعلق احکام کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں، اور اس کے لئے بعض خواتین تنظیموں کا استعمال بلکہ استحصال کیاجارہا ہے، اس پس منظر میں یہ بات ضروری ہے کہ ہم مسلمانوں میں شریعت کے احکام اور ان کے مقاصد کا صحیح ادراک و شعور پیدا کریں، عورتوں کے بارے میں اسلام کی فراخ دلانہ تعلیمات کو اجاگر کریں، اور قانون شریعت کی حکمتوں اور مصلحتوں سے ان کوواقف کرائیں، ہم انہیں بتائیں کہ طلاق کی گنجائش رکھ کر عورتوں کو تحفظ دیا گیا، تاکہ طلاق کے ذریعہ اس سے زیادہ ناخوشگوار اور تکلیف ده واقعات کو روکا جاسکے، تفریق کا اختیار عورت کے بجائے عدالت کودینے کا مقصد یہ ہے کہ خاندانی نظام میں استحکام باقی رہے، اور علاحدگی کے واقعات کم ہوں، مغربی ممالک جہاں طلاق کا اختیار عورتوں کے ہاتھ میں ہے وہاں طلاق کے واقعات کی کثرت ہے، اور طلاق کی شرح نکاح کی شرح سے بڑھ گئی ہے۔

✍🏻 حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام صاحب رحمۃ اللہ علیہ
(سابق جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ