شہباز شریف پاکستان کے 24ویں وزیر اعظم منتخب

,

   

سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمرایوب کو 92اور شہباز شریف کو201ووٹ حاصل ہوئے

اسلام آباد: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد شہباز شریف کے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق میاں محمد شہبازشریف نے 201 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ سیکرٹری قومی اسمبلی نے نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں اشاعت کے لیے بھی بھجوادیا ہے۔ آج قومی اسمبلی میں وزیر اعظم پاکستان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں شہباز شریف نے 201 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب خان نے 92 ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح صدر مسلم لیگ (ن) میاں محمد شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے۔میڈیاکے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی۔اتحادی جماعتوں کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے منصب کیلئے صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف امیدوار تھے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب خان مدمقابل تھے۔

گورننس میں انقلابی تبدیلیاں لانے شہباز شریف کا تیقن
اسلام آباد : شہباز شریف کا پہلا دور صرف سولہ ماہ پر محیط تھا۔ توقع نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں پاکستان اقتصادی مشکلات سے نکل سکتا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف کو 201 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ 92 ممبران اسمبلی نے ان کی وزرات عظمیٰ کے خلاف آواز بلند کی۔ شہباز شریف کو ایک مستعد اور چاق و چوبند انتظامی عہدیدار قرار دیا جاتا ہے۔ صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے طور انہوں نے بالخصوص لاہور میں بے شمار ترقیاتی منصوبہ جات شروع کیے۔ تاہم اپوزیشن پارٹیاں شبہاز شریف اور مسلم لیگ نون کے دوسرے اہم رہنما نواز شریف پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرتی ہیں۔ وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ وہ ٹکراؤ کی سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کی ترقی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اپوزیشن سے بھی اپیل کی کہ وہ سیاسی اختلافات کو بڑا کرنے کے بجائے پاکستان کو فوقیت دے۔ تاہم جب وہ خطاب کر رہے تھے تو اپوزیشن پارٹی کے ممبران مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ اپوزیشن ممبران کے شور وغل کے باوجود انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھا۔ شہباز شریف کے بقول ان کی اولین کوشش ہو گی کہ ملک کا معاشی بحران ختم کرنے کی خاطر فوری اقدامات کریں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری، سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف بھی ایوان میں موجود تھے۔نوازشریف اور شہباز شریف کی ایوان میں آمد پر اراکین نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔اجلاس کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی نے جام کمال سے حلف لیا۔ بعدازاں انہوں نے وزیراعظم کے انتخاب کا طریقہ کار پڑھ کر سنایا۔اس دوران قومی اسمبلی میں اتحادی جماعتوں اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے بازی اور شور شرابہ کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیراعظم کاانتخاب ڈویژن کے طریقہ کار کے تحت ہوگا۔ انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی۔ایاز صادق نے قائد ایوان کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو ووٹ دینے والے لابی ’اے‘ میں چلے جائیں، عمرایوب کو ووٹ دینے والے لابی ’بی‘ میں جائیں۔5 منٹ تک گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند کردیے گئے اور ایوان کے داخلی دروازوں کو مقفل کردیا گیا۔ بعدازاں ووٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا، پارٹی اراکین وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے ایوان میں نہیں آئے۔بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رہنما اختر مینگل نے وزارت عظمی کے انتخاب کے لیے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا اور اپنی نشست پر ہی براجمان رہے۔