شہریوں کو آوارہ کتوں کی دہشت سے نجات دلانے بلدی حکام کی توجہ

   

کتوں کی کثرت پر قابو پانے نسبندی کی تجویز، کمشنر رونالڈ راس کا رضاکارانہ تنظیموں کے ساتھ اجلاس
حیدرآباد۔/27 مارچ، ( سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد کے حدود میں آوارہ کتوں کی جانب سے راہگیروں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ پر کمشنر جی ایچ ایم سی رونالڈ راس نے سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہریوں کو آوارہ کتوں کے حملہ سے محفوظ رکھنے کیلئے رونالڈ راس اور ایڈیشنل کمشنر روی کرن نے ویٹرنری عہدیداروں کے علاوہ رضاکارانہ تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں آوارہ کتوں کی دہشت کے خاتمہ کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ رونالڈ راس نے کہا کہ آوارہ کتوں سے بچاؤ کیلئے عنقریب رہنمایانہ خطوط جاری کئے جائیں گے۔ انہوں نے ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ کتوں کی نسبندی اور ان کی آبادی میں اضافہ پر کنٹرول کے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں کتوں کے کاٹنے سے کمسن بچے اور عام شہری متاثر ہوئے ہیں۔ ویٹرنری حکام اگر آوارہ کتوں کو باقاعدگی کے ساتھ آبادی پر کنٹرول سے متعلق ٹیکے دیں تو بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مانع حمل ٹیکہ اندازی کو باقاعدگی کے ساتھ جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو مجلس بلدیہ کے اقدامات سے باخبر رکھا جائے اور کسی بھی علاقہ میں عوام کو چاہیئے کہ وہ آوارہ کتوں کو گروپ کی شکل میں جمع ہونے سے روکیں۔ گوشت کی دکانات اور دیگر کاروباری اداروں کی جانب سے ناکارہ اشیاء کو سڑکوں پر پھینکنے سے روکا جائے گا۔ گوشت اور چکن کی دکانات کے علاوہ فنکشن ہالس، ہاسٹلس اور ہوٹلوں کی جانب سے عام طور پر ناکارہ اشیاء کو سڑکوں پر کھلے عام پھینک دیا جاتا ہے۔ بلدی حکام کی جانب سے سڑکوں پر نان ویجیٹیرین ناکارہ اشیاء اور کچرے کی بروقت صفائی کے اقدامات کئے جائیں گے۔ میئر حیدرآباد وجیہ لکشمی نے تجویز پیش کی ہے کہ ہر کتے کا رجسٹریشن کیا جائے اور ان کی باقاعدگی سے ٹیکہ اندازی کی جائے۔ پالتو کتوں کے مالکین کو احتیاطی تدابیر کے بارے میں واقف کرانے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کا استعمال کیا جائے گا۔ کمشنر جی ایچ ایم سی نے کہا کہ عہدیداروں اور رضاکارانہ تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو حکومت کو تجاویز پیش کرے گی۔ اجلاس میں چیف ویٹرنری آفیسر عبدالوکیل، بلوکراس تنظیم کی نمائندہ اکینینی آملا کماری، پیوپلز فار انیملس کے نمائندے وی سنتی اور دوسروں نے شرکت کی۔1