شہر میں مکمل لاک ڈاؤن پر چیف منسٹر کا پس و پیش

,

   

عوام میں تجسس برقرار، 15 روزہ لاک ڈاؤن کیلئے کابینہ میں فیصلہ متوقع

حیدرآباد۔ ریاستی حکومت بالخصوص چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد میں مکمل لاک ڈاؤن کے سلسلہ میں کابینی رفقاء سے بات چیت کے بعد قطعی فیصلہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر جی ایچ ایم سی حدود میں مکمل لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں ہیں اور وہ شہر میں جاری سرگرمیوں کو مکمل طور پر بند کرنے کے بجائے کنٹیمنٹ زونس میں سختی سے پابندیوں کو یقینی بنانے کی حکمت عملی پر غور کررہے ہیں۔ محکمہ صحت اور ماہر اطباء نے حکومت کو دوبارہ لاک ڈاؤن کا مشورہ دیا ہے اور اس کے ذریعہ کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر قابو پانے کی حکمت عملی اختیار کرنے کی تجویز پیش کی ہے جبکہ حکومت حیدرآباد کو دوبارہ لاک ڈاؤن کرتے ہوئے ریاست کو ہونے والی بھاری آمدنی سے محروم ہونے کے موقف میں نہیں ہے۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق ریاست میں یا جی ایچ ایم سی حدود میں دوبارہ لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے تو معاشی بحران کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جبکہ ڈاکٹرس اور دواخانوں کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر 15 یوم کیلئے لاک ڈاؤن نہیں کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں کورونا وائرس بحران شدت اختیار کرسکتا ہے اس لئے ریاستی حکومت کو کم از کم مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں لاک ڈاون کو یقینی بنانے کے اقدامات کرنے چاہیئے۔ چیف منسٹر کی جانب سے کابینہ کے اجلاس کے دوران قطعی فیصلہ کیا جائے گا تاہم جی ایچ ایم سی کے حدود میں لاک ڈاؤن کی سفارش کا کابینہ جائزہ لے گی۔علحدہ اطلاع کے مطابق جی ایچ ایم سی حدود میں 3 جولائی سے 18 جولائی تک 15 دنوں کیلئے لاک ڈاؤن ہوسکتا ہے۔اعلیٰ ذرائع کے مطابق حکومت نے اس کیلئے پہلے ہی ہری جھنڈی دکھادی ہے جو پہلے کے لاک ڈاؤن سے بالکل مختلف ہوگا۔حکومت کو کئی رپورٹس پیش کی گئی ہیں کہ مقررہ قواعد پر عوام کی جانب سے عمل نہ کرنے کے باعث کورونا کے کیسس میں اضافہ ہورہا ہے۔