شہر کی درگاہ پر گنگاجمنی تہذیب کے مظاہرے

   

حیدرآباد ۔ 5 فبروری (ایجنسیز) شہر کی ایک درگاہ میں 10 فبروری، اتوار کو بسنت پنچھمی کے موقع پر مختلف کلچرس کا امتزاج اور گنگاجمنی تہذیب کے مظاہرے ہوں گے۔ اردو شریف، پتھرگٹی میں واقع درگاہ حضرت شاہ محمد قاسم المعروف شیخ جی حالی ابوالعلائی پر بلاامتیاز مذہب و ذات لوگوں کی آمد ہوگی۔ اس طرح وہ یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک مثال قائم کریں گے کیونکہ اس ایونٹ میں 2016ء میں اس کے آغاز سے اس طرح کے مظاہرے اور یہ جذبہ دیکھا جارہا ہے۔ مولانا صوفی شاہ محمد مظفر علی چشتی ابوالعلائی موجودہ سجادہ نشین و متولی درگاہ حضرت شیخ جی حالی نے کہا کہ ’’ہم نے دہلی میں درگاہ حضرت نظام الدین اولیاءؒ پر منائی جانے والی بسنت پنچھمی تقریب کے خطوط پر اس کا آغاز کیا ہے۔ یہاں تمام کمیونٹیز کے لوگ اس میں شرکت کرتے ہیں۔ حضرت شیخ جی حالی نے 14 سال کی عمر میں صوفی طریقہ میں شامل ہوئے تھے اور انہوں نے ان کے صوفی رہنما حضرت عزت اللہ میاں کی ہدایت پر صوفیزم کو عام کرنے کیلئے جھنجھنو، راجستھان سے ہجرت کرکے 1778ء میں حیدرآباد آئے تھے۔ انہوں نے تیسرے نظام میر اکبر علی خان سکندر جاہ کے دورحکومت کے دوران قوالی کو متعارف کیا تھا۔ انہوں نے ان کی تعلیمات اور قوالی کے ذریعہ ان کی آخری سانس تک محبت، رواداری، خیرخواہی اور پرامن بقائے باہم کے پیام کو پھیلایا۔ ان کا انتقال1817 میں ہوا۔ سجادہ نشین نے کہا کہ ان کی مزار پر سنگ مرمر کا ایک مقبرہ تعمیر کیا گیا ہے۔ اس سال اس درگاہ شریف اس موقع پر امریکی قونصلیٹ جنرل کتھیرائن بی ہڈا، برٹش ڈپٹی ہائی کمشنر انڈریو فیلمنگ، کئی مورخین اور دیگر افراد کی آمد متوقع ہے۔ درگاہ حضرت نظام الدین اولیاءؒ پر بسنت پنچھمی مشہور ہے۔ اس کے بارے میں یہ بات مشہور ہیکہ حضرت نظام الدین اولیاءؒ، جنہیں بچے نہیں تھے، ان کے بھانجے کی جدائی پر مغموم تھے تو ان کے پروسٹیج امیر خسرو نے حضرت نظام الدین اولیاءؒ کے چہرے پر پھر خوشی اور مسکراہٹ دیکھنا چاتھے تھے اور بسنت پنچھمی تقریب کا آغاز کیا تھا۔
حیدرآباد ۔ 5۔ فروری (سیاست نیوز) بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بنڈارو