شیرخدا ، شہنشاہ ولایت امیرالمؤمنین حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے نصیحت آموز خطبات

   

حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کو تمام صحابہ کرام میں متعدد امتیازی خصوصیات حاصل ہیں۔ آپؓ آغوش نبوت میں پروان چڑھے ۔ امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخ الخلفاء میں ابویعلی سے تخریج کی کہ حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم دوشنبہ کے دن نبوت کا اعلان فرمایا اور میں بروز سہ شنبہ اسلام کا اظہار کیا جبکہ اس وقت آپ کی عمر دس سال ، نو سال یا آٹھ سال یا اس سے کم تھی ۔ بلاشبہ نسبی قرابت میں آپ تمام خلفاء راشدین میں سب سے زیادہ قربت اور فضیلت رکھتے ہیں۔ آپ پہلے ہاشمی خلیفہ ہیں۔
حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے : نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : لوگ مختلف درختوں سے ہیں ، میں اور علی ایک ہی درخت ( اصل ) سے ہیں ۔ جب نبی اکرم ﷺ نے فرمایا میں علم کا شہر ہوں تو آپ ﷺ نے حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہ کو علم کا دروازہ قرار دیا۔ غزوہ تبوک کے موقعہ پر فرمایا : اے علی! تم میرے لئے ایسے ہی ہو جیسے ( حضرت ) موسیٰ کے لئے (حضرت ) ہارون (علیھا السلام) ۔ آپ نبی اکرم ﷺ کے چچازاد بھائی ہیں نیز جب نبی اکرم ﷺ بعد ہجرت مہاجرین اور انصار مدینہ میں مواخات ( بھائی کا رشتہ ) قائم فرمایا تو آپ ﷺ نے حضرت علی مرتضی کرم اللہ وجہہ کو اپنا بھائی قرار دیا اور فرمایا : تم میرے دنیا اور آخرت میں بھائی ہو ۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا: جس کا میں مولیٰ علی اُسکے مولیٰ ہیں ۔
حضرت سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے منقول ہے کہ حضرت علی مرتضیٰ ؓ کے لئے اٹھارہ ایسی منقبتیں ہیں جو اس اُمت میں کسی کو حاصل نہیں ہیں۔ ( تاریخ الخلفاء بحوالہ طبرانی معجم اوسط)
حضرت ابوھریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضرت عمر بن خطابؓ نے فرمایا : حضرت علیؓ کو تین ایسی خصلتیں حاصل ہیں انہیں میں سے ایک بھی مجھے حاصل ہوتی تووہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہوتی۔ دریافت کیا گیا وہ کیاہیں : آپ نے فرمایا ( خاتون جنت ) فاطمۃ الزھراء سے نکاح کرنا ، مسجد میں سکونت کا ہونا اور وہ چیزیں اُن کیلئے حلال ہونا جو میرے لئے نہیں ہیں (۳) خیبر کے دن جھنڈے کا دیا جانا ۔
حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھے بلایا اور ارشاد فرمایا : بلاشبہ تم میں ( حضرت ) عیسیٰ سے مماثلت ہے ۔ یہودیوں نے ان سے نفرت کی اور ان کی والدہ پر تہمت باندھی اور نصاری نے محبت میں اس قدر غلو کیا کہ ان کو ان کے درجہ سے بڑھادیا ۔ سنو! فی الواقعی میرے متعلق دو لوگ ہلاک ہونگے (۱) محبت میں غلو کرنے والا اور دوسرا مجھ سے بغض رکھنے والا کہ جس کو میری دشمنی مجھ پر الزام تراشی پر آمادہ کردے ۔ ( بحوالہ تاریخ الخلفاء )
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ حضرت علی مرتضیٰ ؓ سے متعلق تین سو آیات نازل ہوئی ہیں ۔
( ابن عساکر بحوالہ تاریخ الخلفاء )
آپ کی لسان فیض ترجمان سے علم و حکمت اور اسرار و حقائق کے چشمے پھوٹے ہیں ۔ آپ کی ذات مبارک تاقیامت و بعد قیامت رشد و ہدایت اور وسیلہ و نجات کی ضامن ہے ۔ آپ کے ارشادات ، فرامین اور خطبات مردہ دلوں کو حیات جاودانی اور سعادت ابدی دینے والے ہیں۔ چنانچہ ایک موقعہ پر آپ نے حمد و ثناء کے بعد فرمایا : دنیا نے پشت پھیرلی ہے اور جدائی کا اعلان کردیا ہے اور آخرت سامنے سے آرہی ہے اور بلندی سے جھانک رہی ہے ۔ آج گھوڑے دوڑانے کا یعنی عمل کا میدان ہے کل ایک دوسرے سے آگے نکلنا ہوگا ۔ غور سے سنو ! تم آج کل دنیاوی اُمیدوں کے دنوں میں ہو لیکن ان کے پیچھے محبت آرہی ہے اور جس نے اُمید کے دنوں میں موت کے آنے سے پہلے نیک اعمال میں کوتاہی کی وہ ناکام و نامراد ہوگیا ۔ توجہ سے سنو ! جسے تم خوف کے وقت عمل کرتے ہو ایسے ہی دوسرے اوقات میں شوق اور رغبت سے عمل کیا کرو ۔ غور سے سنو ! میں نے ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی جو جنت جیسی ہو اور پھر بھی اس کا طلبگار سویا ہوا ہو اور نہ ہی ایسی کوئی چیز دیکھی جو جہنم جیسی ہو اور پھر بھی اُس سے بھاگنے والا سوتا رہے ۔ غور سے سنو! جو حق سے نفع نہیں اُٹھاتا اُسے باطل سے ضرور نقصان پہنچتا ہے ۔ جسے ہدایت سیدھے راستے پر چلا نہ سکے اسے گمراہی سیدھے راستے سے ہٹادیگی ۔ غور سے سنو آپ لوگوں کو یہاں سے کوچ کرنے کا اور سفر آخرت کا حکم مل چکا ہے اور اس سفر کا توشہ بھی آپ لوگوں کو دیا گیا ہے۔ اے لوگو ! غور سے سنو ! یہ دنیا تو ایسا سامان ہے جو سامنے موجود ہے اور اس میں اچھا برا ہر ایک کھارہاہے اور اﷲ نے آخرت کا جو وعدہ فرما رکھا ہے وہ بالکل سچا ہے اور وہاں وہ بادشاہ فیصلہ کریگا جو بڑی قدرت والا ہے ۔ غور سے سنو ! شیطان تمہیں فقیر اور محتاج ہونے سے ڈراتا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اﷲ تعالیٰ اپنی طرف سے مغفرت اور فضل کا وعدہ فرماتا ہے اور اﷲ تعالیٰ بہت وسعت والا اور خوب جاننے والا ہے ۔
اے لوگو ! اپنی زندگی میں اچھے عمل کرلو ، انجام کار محفوظ رہوگے کیونکہ اﷲ تعالیٰ فرمانبردار سے جنت کا اور نافرمان سے جہنم کا وعدہ فرما رکھا ہے ۔ جہنم کی آگ میں جہنمیوں کا چیخنا کبھی ختم نہ ہوگا ۔ اس کے قیدی کو کبھی چھڑایا نہیں جاسکے گا اور اس میں جس کی ہڈی ٹوٹے گی تو کبھی جڑ نہ سکے گی ، اس کی گرمی بہت سخت ہے ، وہ بہت گہری ہے اور اس کا پانی خون اور پیپ ہے اور مجھے تم پر سب سے زیادہ دو باتوں کا خطرہ ہے ۔ ایک خواہشات کے پیچھے چلنے کا ۔ دوسرے اُمیدیں لمبی رکھنے کا ( آخرت بھول جانے کا ) اور ایک موقعہ پر تسلسل خطبہ کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : ’’اﷲ کا ذکر خوب کرو کیونکہ اﷲ کا ذکر سب سے اچھا ذکر ہے اور اﷲ تعالیٰ نے متقی لوگوں سے جن چیزوں کا وعدہ فرمایا ہے ان چیزوں کا اپنے اندر شوق پیدا کرو کیونکہ اﷲ کا وعدہ سب سے سچا وعدہ ہے اور اپنے نبی کریم ﷺ کی سیرت کی پیروی کرو کیونکہ آپ کی سیرت سب سے افضل سیرت ہے اور ان کی سنتوں پر چلو کیونکہ ان کی سنتیں سب سے افضل طریقہ زندگی ہیں اور اﷲ کی کتاب سیکھو کیونکہ وہ سب سے افضل کلام ہے اور دین کی سمجھ حاصل کرو کیونکہ یہی دلوں کی بہار ہے اور اﷲ کے نور سے شفاء حاصل کرو کیونکہ یہ دلوں کی بیماریوں کی شفاء ہے ۔ اس کی تلاوت اچھی طرح کرو کیونکہ اس میں سب سے عمدہ قصے ہیں ۔ جب اِسے تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اس کو کان لگاکر سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر اﷲ کی رحمت ہو اور تمہیں اس کے علم حاصل کرنے کی توفیق مل گئی ہے تو اس پر عمل کرو تاکہ ہدایت پاجاؤ کیونکہ جو عالم اپنے علم کے خلاف عمل کرتا ہے وہ راہ حق سے ہٹے ہوئے اس جاہل جیسا ہے جو اپنی جہالت کی وجہ سے درست نہیں ہوسکا بلکہ میرا تو خیال یہ ہے کہ جو عالم اپنے علم کو چھوڑدے اس کے خلاف حجت زیادہ بڑی ہوگی اور اس پر حسرت زیادہ عرصہ تک رہے گی اور اس کے مقابلہ میں جہالت میں پریشان رہنے والے کے خلاف حجت چھوٹی ہوگی اور اس کی حسرت کم ہوگی ۔ ویسے تو دونوں گمراہ ہیں اور دونوں ہلاک ہونگے اور تردد میں نہ پڑورنہ تم شک میں پڑ جاؤ گے اور اگر تم شک میں پڑگئے تو ایک دن کافر بن جاؤ گے اور اپنے لئے آسانی اور رخصت والا راستہ اختیار نہ کرو ورنہ تم غفلت میں پڑجاؤ گے اور اگر حق سے غفلت برتنے لگ گئے تو پھر خسارہ والے ہوجاؤ گے ۔ غور سے سنو ! یہ سمجھداری کی بات ہے کہ تم بھروسہ کرو لیکن اتنا بھروسہ نہ کرو کہ دھوکہ کھالو اور تم میں سے اپنے آپ کا سب سے زیادہ خیرخواہ وہ ہے جو اپنے رب کی سب سے زیادہ اطاعت کرنے والا ہے اور تم میں سے اپنے آپ کو سب سے زیادہ دھوکہ دینے والا وہ ہے جو اپنے رب کی سب سے زیادہ نافرمانی کرنے والا ہے ۔ (سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ ۲ پر ) 
حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کے نصیحت آموز خطبات
(سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ اول سے ) جو اﷲ کی اطاعت کریگا وہ امن میں رہیگا اور خوش رہیگا اور جو اﷲ کی نافرمانی کریگا وہ ڈرتا رہیگا اور اسے ندامت اُٹھانی پڑیگی ۔ پھر تم اﷲ سے یقین مانگو اور اس سے عافیت کا شوق ظاہر کرو ۔ دل کی سب سے بہترین کیفیت یقین ہے ۔ فرائض سب سےافضل عمل ہے اور جو نئے کام اپنے سے گھڑے جاتے ہیں وہ سب سے برے ہیں۔ ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر نئی بات گھڑنے والا بدعتی ہے ۔ جس نے کوئی نئی بات گھڑی اس نے ضائع کردیا ۔ جب کوئی بدعتی نئی بدعت نکالتا ہے تو وہ اس کی وجہ سے کوئی نہ کوئی سنت ضرور چھوڑتا ہے ۔ اصل نقصان والا وہ ہے جس کا ذینی نقصان ہوا ہو اور نقصان والا وہ ہے جو اپنے آپ کو خسارے میں ڈالدے ۔ ریاکاری شرک میں سے ہے اور اخلاص عمل ایمان سے ہے ۔ کھیل کود کی مجلسیں قرآن بھلادیتی ہیں اور اس میں شیطان شریک ہوجاتا ہے ۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے حیاۃ الصحابۃ جلد ۳ ص :۵۱۰) جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت علی مرتضیٰ سے کہا ہم آپ کو خطبہ میں سنتے ہیں دعاء کرتے ہوئے کہ اے اﷲ ! تو ہماری اصلاح فرما جس سے تونے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی اصلاح فرمائی۔ وہ کون ہیں ؟ آپ آبدیدہ ہوگئے فرمایا : وہ میرے محبوب ( حضرت ) ابوبکر و (حضرت ) عمر ہیں ، وہ دونوں ہدایت کے امام اور اسلام کے شیخ ہیں ، قریشی ہیں ، رسول اﷲ ﷺ کے بعد ان کی اقتداء کی گئی جس نے ان کی اقتداء کی وہ محفوظ ہوگیا ، جو ان کے نقش قدم پر چلا وہ صراط مسقیم کی ہدایت پایا اور جو اُن کو تھاما وہ اﷲ کے گروہ میں شامل ہوگیا ۔ ( تاریخ الخلفاء ۱؍۱۳۹)