شیشہ و تیشہ

   

مرزا فاروق چغتائی
غیرضروری…!!
بیوپاری جو بننا ہو تعلیم ضروری ہے
عہدے کی طلب ہو تو حکمت بھی ضروری ہے
لیکن یہ عجیب رسم سیاست ہے یہاں پر
لیڈر کے لئے مرزاؔ سب غیرضروری ہے
…………………………
شاداب بے دھڑک مدراسی
فنِ طنزو مزاح
طنز کی چوٹ ہر کوئی سہتا نہیں
ظرف شادابؔ و زندہ دِلی چاہئے
اپنے زخموں پہ ہنس لینا آساں نہیں
گُردہ فولادی دل آہنی چاہئے
…………………………
شوق ؔانصاری
لیڈر
بااثر شرپسند ہے ، عدل کی آنکھ بند ہے
تیری غفلت کو کیا کہوں، غیرہوشمند ہے
انفرادی مفاد میں ، اجتماعی گزند ہے
ان کا ظاہر نفیس ہے ، ان کے باطن میں گند ہے
مت خوشامد کا ہار ڈال ، یہ گلے کی کمند ہے
شوقؔ اُس کا نصیب دیکھ، پست ہوکر بلند ہے
مرسلہ : امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی
…………………………
مصنف اور لیڈر!
٭ ایک بہت بڑا مصنف تھا جس کی ایک بہت بڑے لیڈرسے دوستی تھی ۔ مصنف اس لئے بڑا تھا کہ اس نے بہت ساری کتابیں لکھی تھیں۔ اور زندگی کی بہت ساری حقیقتوں کو بے نقاب کیا تھا۔لیڈر اس لئے بڑا تھا کہ اس نے اپنی لیڈری چمکانے کے لئے بڑے بڑے بھاشن دئے تھے۔ قوم کو جنگ و جدال کی ترغیب دی تھی ، جب لیڈر ترقی کر کے بڑا آدمی بن گیا اور اس کی ہر حرکت قابل توجہہ ہوگئی تب اس نے مصنف کو سوانح حیات لکھنے بلایا۔ مصنف بہت بڑا تھا لیکن غریب تھا۔ قلم کی روٹی کھاتا تھا۔ مفلسی کی وجہ سے ایک حقیر معاوضہ پر تیار ہوگیا۔
بہت دن گزر گئے مصنف نہیں لوٹا۔ لیڈر کو بڑی تشویش ہوئی۔ اس نے مصنف کو بلایا اور معلوم کیا :’’کیوں بھئی لیکھک ! تم نے ہماری سوانح حیات نہیں لکھی ؟‘‘۔
’’ اسے مکمل ہی سمجھئے جناب بس ایک اہم بات لکھنی رہ گئی‘‘۔مصنف نے جواب دیا۔’’کونسی اہم بات؟‘‘ لیڈر نے استعجابیہ انداز میں پوچھا۔مصنف خاموش رہا۔ لیڈر پھر بولا۔ ’’کیا تمہیں ہمارے دیئے ہوئے بھاشنوں کی تعداد معلوم نہیں ‘‘؟ ’’معلوم ہے‘‘
’’ پھر ہم نے کتنی ہڑتالیں کروائیں ، یہ لکھنا بھول گئے کیا؟‘‘وہ بھی لکھ دیا ہے جناب ؟
’’ہم نے خاکی وردی والوں کو کتنی گالیاں بکیں…‘‘’’ ہاں یہ بھی لکھ دیا حضور‘‘
’’ تو پھر ہماری سوانح حیات میں کون سی بات رہ گئی ہے؟‘‘ لیڈر پریشان ہواٹھا۔
مصنف نے نہایت اطمینان سے جواب دیا۔’’ آپ کی تاریخ وفات!‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
جاننا چاہتا تھا …!
٭ الیکشنوں کے موقع پر ایک سیاسی جماعت کے صدر جو بہت ہی مصروف لیڈر تھے نے ایک شہر کے بھرے چوک میں تقریر کرتے ہوئے غلطی سے کہا : ’’مجھے بڑی خوشی ہے کہ میں آپ کے تاریخی شہر فیصل آباد کے دورے پر آیا ہوں‘‘۔
حاضرین نے چلا کر کہا:’’ یہ شہر فیصل آباد نہیں بلکہ حیدرآبادہے‘‘۔
اس پر سنبھلتے ہوئے لیڈر صاحب نے کہا ’’میں جانتا ہوں کہ یہ حیدرآبادہے مگر میں جاننا چاہتا تھا کہ آپ لوگ سو تو نہیں رہے۔
شیخ احمد حسین ۔ رائچور
…………………………
کس لئے …!
٭ ایک صاحب ایک محفل میں بڑی بڑی گپیں مار رہے تھے کہ گھر میں میرا ہی حکم چلتا ہے ۔ میں بیگم سے کہتا ہوں گرم پانی لاؤ تو فوراً لے آتی ہے ۔
ایک آدمی نے پوچھا ، گرم پانی کس لئے ؟
تو انھوں نے جواب دیا : ’’برتن دھونے کیلئے‘‘
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
…………………………
دھوکہ !!
٭ ٹیچر ( کاپی دیکھ کر ) یہ تحریر تمہاری نہیں ہوسکتی ، ضرور تمہارے بھائی نے لکھا ہے ۔
امتیاز نہیں جناب ! بات یہ ہے کہ میں نے ہی اپنے بھائی کے پین سے لکھا ہے ۔ اس لئے دھوکا ہورہا ہے ۔
سیدہ ریشماں کوثر ۔ دیورکنڈہ
…………………………