شیشہ و تیشہ

   

وحید واجد (رائچور)
اچھے دِن
وہ جوانی کے ہائے اچھے دن
ہوگئے اب پرائے اچھے دن
وہ بھی کیا دن تھے دورِ شاہی میں
اب کہاں ہیں وہ ہائے اچھے دن
مودی صاحب تو لے کے آئے تھے
بولو کس نے چرائے اچھے دن
رینٹ ، پٹرول ، گیس سب مہنگے
لو گرانی کے آئے اچھے دن
گرچہ ملنا محال ہے پھر بھی
جی رہے ہیں برائے اچھے دن
مودی صاحب نے اپنے بھاشن میں
سب کو بیشک دکھائے اچھے دن
لوگ وہ اب کہیں نہیں ملتے!
جوکہ سب کے سجائے اچھے دن
بس ترستے ہی رہ گئے لیکن
خواب میں بھی نہ آئے اچھے دن
اچھے دن کے حسین سپنوں نے
مودی جی کو دکھائے اچھے دن
پاک پروردگار بھارت میں
ہے دُعا میری آئے اچھے دن
کیا بتائیں ہماری قسمت میں
سب ہے واجدؔ سوائے اچھے دن
………………………
کیا فرق ہے !
استاد (شاگرد سے ) بتاؤ جوانی اور بڑھاپے میں کیا فرق ہے ؟
شاگرد : سر جوانی میں موبائیل میں حسینوں کے نمبر ہوتے ہیں اور بڑھاپے میں حکیموں کے نمبر ہوتے ہیں !!
شیخ علی صابری ۔ پھولانگ ، نظام آباد
………………………
خوبیاں
٭ ایک لڑکا: ’’میرے ابو میں بہت سی خوبیاں ہیں۔ بہادر ایسے جیسے شیر،تندرست ایسے جیسے ہاتھی،چالاک ایسے جیسے لومڑی‘‘۔
دوسرا لڑکا: ’’اگر ہم انہیں دیکھنا چاہیں تو ٹکٹ کہاں سے لینا پڑے گا؟‘‘
حبیب حذیفہ العیدروس۔ممتاز باغ
………………………
محبت کی سزا…!
٭ انگلینڈ کے بادشاہ جارج پنجم کو بچوں سے بڑی محبت تھی۔ ایک مرتبہ اس کی سواری دریائے ٹیمز کے پاس سے گزر رہی تھی کہ اس نے ایک چھوٹے سے بچے کو کاپی پہ جھکے دیکھا۔ سواری کو رُکوا کر بادشاہ نیچے اترا اور بچے کے پاس جا کر پوچھا۔
’’کیا کر رہے ہو؟‘‘
بچے نے کہا: ’’سوال حل کر رہا ہوں۔‘‘
بادشاہ مسکرایا اور بچے کی کاپی لے کر سوال حل کر دیا اور پھر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ہنستے ہوئے گزر گیا۔
چند ماہ بعد جارج پنجم کا دوبارہ ادھر سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہی بچہ کاپی پر سر جھکا کر سوال حل کر رہا تھا۔ بادشاہ سواری سے اُتر کر اس کے پاس آیا اور پوچھا۔
’’ کیا سوال مشکل ہے؟‘‘
’’ہاں۔‘‘ بچے نے جواب دیا۔
’’لاؤ، میں حل کردوں‘‘۔
’’نہیں۔ ‘‘ بچے نے کاپی فوراً پشت کی جانب کرلی۔ پچھلی مرتبہ تم نے جو سوال حل کیا تھا وہ بالکل غلط تھا اور سزا میں مجھے ایک گھنٹے تک کونے میں کھڑا ہونا پڑا تھا۔‘‘
حبیب حمزہ العیدروس۔ جدہ
…………………………
دوسری کی تلاش …!
٭ دولت مند باپ نے اپنے کاہل اور نکھٹو بیٹے کو ڈانٹتے ہوئے کہا: ’’تم نہایت ہی کاہل اور سست آدمی ہو، کوئی کام وغیرہ نہیں کرتے۔ بس ہر وقت پڑے رہتے ہو، فرض کرو تمہاری شادی ہو جائے اور تمہاری بیوی تمہیں گھر سے باہر جانے اور کام کرنے پر مجبور کرے تو تم کیا کرو گے ‘‘؟
’’دوسری بیوی کی تلاش‘‘۔ بیٹے نے بڑے اطمینان سے جواب دیا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
صفائی کا خیال !
ایک دوست دوسرے سے : ’’آج پارک میں اتنا زیادہ کچرا کیوں پھیلا ہوا ہے ؟ ، اس سے پہلے تو میں نے پارک میں اتنے کاغذ بکھرے ہوئے نہیں دیکھے ؟ ‘‘۔
دوسرا دوست : کل پارک آنے والوں میں پمفلٹ تقسیم کئے گئے تھے کہ براہ مہربانی صفائی کا خیال رکھیں اور کوڑا کرکٹ مقررہ جگہوں پر پھینکیں ۔ یہ سب وہی پمفلٹ ہیں!۔
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………