شیشہ و تیشہ

   

پاپولر میرٹھی
سال بھر بعد !!
چھ مہینے میں ہی یہ حال کیا بیوی نے
سال بھر بعد تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
اس طرح رکھتی ہے وہ ہم کو دبا کر گھر میں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
………………………
لیڈرؔ نرملی
غزل (مزاحیہ)
لیڈراں بھی نئے ، بھاشن نئے، نعرے بھی نئے
آئے دن ہوتے ہیں اس دیش میں دنگے بھی نئے
پردہ میں رہ کے بھی بے پردہ ہیں پردے والے
آگئے اِن دنوں بازار میں برقعے بھی نئے
کاش! تعلیم کا معیار بھی اونچا ہوتا
سیلابس بھی نیا، اسکول کے بستے بھی نئے
کبھی طلاقِ ثلاثہ تو سِیول کوڈ کبھی
ڈگڈگی والا نیا، اُس کے تماشے بھی نئے
بچّہ بچّہ یہاں U-Tube کا ہے دیوانہ
ان کا ماحول نیا، ان کے مشغلے بھی نئے
گھر کے اندر کا نظر آتا ہے باہر سے سب
گھر نئے ، در نئے ، دروازے کے پردے بھی نئے
اُن کے لوگوں کو کھلانا کَتے ہائی فائی کھانا
دولہے پاشاہ بھی نئے، دولہے کے نخرے بھی نئے
ہیں الیکشن میں کہاں ڈبّے پُرانے لیڈرؔ
اب مشیناں بھی نئی، ووٹوں کے گھپلے بھی نئے
…………………………
بلی کی بَلی …!
٭ شوہر کے دوست سہاگ رات میں پہلے ہی سمجھاتے ہوئے۔ اگر پہلے دن بلی مار دو گے تو ساری زندگی بیوی دبی اور ڈر کر رہے گی۔اس کے ساتھ ہی کمرے میں بلی بھی چھوڑ دی۔
شوہر نے پہلی بار بلی کو غصے سے ڈانٹ ڈپٹ کر باہر نکالا۔ تاکہ بیوی پر رعب پڑجائے۔ دوستوں نے پھر واپس روشن دان سے بلی کمرے میں پھینک دی ۔
اب شوہر نے تکیہ اُٹھا کر بلی کو دے مارا اور دوبارہ کمرے کے باہر پھینک آیا اور بیگم سے بولا۔ دیکھو یہ میرا مزاج ہے۔ میں کسی کو خود کو تنگ کرنے اوراپنے سامنے آواز اُٹھانے نہیں دیتا۔ یہاں ہرجگہ میری مرضی چلتی ہے۔ دوستوں نے تیسری بار بلی پھر اندر ڈال دی کہ مارنی تو تھی لیکن یہ بار بار باہر پھینک رہا ہے …!
اب کی بار بیوی نے اپنا پرس کھولا پسٹل نکالا اور بلی کو گولی مار کر بولی۔آپ تو صرف پروگرام بناتے رہیں گے میں تو ایسے چپ کراتی ہوں اپنے سامنے بولنے والوں کو۔
ابن القمرین ۔مکتھل
…………………………
چور کون …؟
بیوی غصّہ کے عالم میں اپنے شوہر سے کہتی ہے : ’’میں پوچھتی ہوں ایسا چور نوکر کیوں رکھا ہے …؟‘‘
شوہر : کیوں کیا بات ہوئی ۔
بیوی : ہونا کیا ہے پرسوں فائیو اسٹار ہوٹل سے تم جو چاندی کے چمچے لائے تھے وہ لے کر غائب ہوا ہے ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ سکندرآباد
…………………………
بدنصیب !
٭ ٹیلی ویژن پر ایک دیہاتی کا انٹرویو دکھایا جارہا تھا۔ دوران انٹرویو دیہاتی نے کہا ’’ہمارے قصبے کے لوگ بے حد خوشحال ہیں۔ میں بار بار کہوں گا کہ ہمارے گاؤں کے لوگوں کی صحت اتنی اچھی ہے کہ 15 سال میں صرف ایک شخص کی موت ہوئی ‘‘۔
انٹرویو لینے والے نے بڑی حیرت سے پوچھا … ’’ بہت خوب ! ۔ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ وہ بدنصیب کون تھا اور کیسے مرا؟‘‘۔
دیہاتی نے کہا :’’جی ہاں جناب ! وہ ہمارے قصبے کا واحد ڈاکٹر تھا اور اس کی موت فاقوں کے سبب ہوئی…!‘‘
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
………………………………
خواب اور حقیقت …!
٭ ایک آدمی نے کپڑے کی نئی دوکان کھولی ۔ افتتاح کی رات میں ہی اُس نے ایک خواب دیکھا کہ ایک گاہک اُس سے دس میٹر کپڑا مانگ رہا ہے ۔ خوش ہوکر اُس نے تھان سے کپڑا پھاڑنا شروع کیا ۔ تبھی اُس کی بیوی جاگ گئی اور چلائی ارے ! چادر کیوں پھاڑ رہے ہوں ۔ آدمی نیند میں بولا : کمبخت دوکان میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتی ۔
صادق شریف ۔ میدک
…………………………