شیشہ و تیشہ

   

مزمل گلریزؔ
پیاز …!!
ذائقہ سالن کا بڑھاتی ہے پیاز
زینت دسترخوان کی بڑھاتی ہے پیاز
امیر ہو کہ غریب سبھی کی ہے ضرورت
مزدوروں کے ٹفن میں نظر آتی ہے پیاز
پیاز نہ کٹے تو ہی ہے بہتر ورنہ
خواتین کو اکثر رُلاتی ہے پیاز
پکوڑی ، دوپیازہ یا دوسہ ہو پیاز کا
ہر ڈش میں اپنا رنگ دکھاتی ہے پیاز
دواؤں میں بھی ہوتا ہے اس کا استعمال
حکیموں اور مریضوں کے کام آتی ہے پیاز
چل رہی مسابقت ٹماٹر اور پیاز میں
کبھی ٹماٹر تو کبھی بڑھ جاتی ہے پیاز
تقدیر بھی عجب ہوتی ہے کسانوں کی
کبھی مالدار تو کبھی فقیر بناتی ہے پیاز
پیاز سستی ہو تو گھر والی بھی خوش
مہنگی ہو تو بی پی بڑھاتی ہے پیاز
شادی بیاہ ہو کہ یا کوئی تہوار
تحفہ میں کبھی کبھی دی جاتی ہے پیاز
بڑھتی ہوئی قیمتوں میں بھی گلریزؔ اکثر
دن میں تارے دکھاتی ہے پیاز
…………………………
یہ بھی صحیح ہے …!!
شوہر (بیوی سے ) : غلطی میری ہے کسی سمجھدار عورت سے مجھ کوشادی کرنا چاہئے تھا…!
بیوی : کوئی سمجھدار عورت تم سے شادی کرتی بھی نہیں تھی …!!
شوہر : یہ بھی صحیح ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
کبھی …!!
استاد (شاگرد سے ) : کبھی تم نے نیک کام کیا ہے …!!
شاگرد : ہاں …!
استاد : وہ کیا …!؟
شاگرد : ایک بزرگ آدمی آرام سے آہستہ آہستہ اپنے گھر جارہے تھے ۔ میں نے اُن کے پیچھے کُتّا لگادیا وہ جلدی گھر پہنچ گئے …!
اختر عبدالجلیل نازؔ۔محبوب نگر
…………………………
ہڈی ہڈی کو پانی …!!
شوہر (بیوی سے ) : بیگم ذرا فریج میں سے ایک گلاس ٹھنڈا پانی پلاؤ۔
بیوی (غصے سے ) : ہماری شادی ہوئے پورے پچیس سال ہوگئے ، کبھی کبھار اُٹھ کر بھی پانی لیکر پیا کرو ۔
شوہر : ہاں بیگم جانتا ہوں …! تم مجھے پورے پچیس سال سے میری ہڈی ہڈی کو پانی پلارہی ہو ۔ پھر بھی میں تم کو اپنی پیاری بیوی مانتا ہوں ۔ شوہر نے مسکراتے ہوئے کہا…!!
سالم جابری ۔ آرمور
…………………………
کب ختم ہوگی …!!
٭ ایک محلہ میں ایک بزرگ مقرر رہتے تھے ۔ ہر سیاسی و دینی جلسے میں وہاں کے منتظمین اُنھیں بلایا کرتے ۔ وہ لمبی تقریر کے لئے مشہور تھے ۔ کسی جلسے میں اُنھیں مدعو کیا گیا ۔ جلسہ میں وہ تقریر ختم کرنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے ۔
سامعین میں سے کسی نے چلاکر کہا صاحب ! آپ کی تقریر کب ختم ہوگی …!؟
تو وہ کہنے لگے اَرے میاں میں ہمیشہ تقریر کرتے ہوئے مُنھ میں چاکلیٹ ڈال لیا کرتا ہوں چاکلیٹ ختم تو میری تقریر ختم ۔
معاف کرنا آج چاکلیٹ کے بجایء کوٹ کا بٹن مُنھ میں چلا گیا …!!
عبدالمجیب ۔ایرہ کنٹہ
…………………………
دلچسپ درخواستیں…!
٭ ہمارے ملک کے کلرک کو عام طور پر انگریزی بس برائے نام ہی آتی ہے لیکن دفتری مجبوری کے تحت انہیں درخواستیں انگریزی میں ہی لکھنی پڑتی ہیں۔ مختصر چھٹیوں کے لئے دی گئی چند درخواستوں کے اردو ترجمعے پیش خدمت ہیں۔
٭ مجھے اپنے ایک رشتے دار کی تدفین کے سلسلے میں ٹھیک 12:00 بجے قبرستان پہنچنا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ میں واپس نہ آسکوں۔ لہٰذا مجھے باقی وقت کیلئے رخصت مرحمت فرمائی جائے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………