شیشہ و تیشہ

   

شاہد ریاض شاہدؔ
نیا سال مبارک
لو جی غربت اور مہنگائی کا وبال آ گیا
گندی سیاست کا ایک جھنجال آ گیا
بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ لیے دوستو!
ہر سال کی طرح پھر نیا سال آ گیا
…………………………
یہ سال بھی !
مسئلے تو پچھلے سال کے اپنی جگہ رہے
سب سوچتے رہے کہ نیا سال آ گیا
خوشیاں جو بانٹتا تو کوئی نئی بات تھی
گزرا ہوا یہ سال بھی عمریں بڑھا گیا
…………………………
فرید سحرؔ
’’ سال نو آیا ‘‘
خضاب سر کو لگاؤ کہ سال نو آیا
نظر جوان بھی آؤ کہ سال نو آیا
ہے لیڈروں سے گذارش ہماری اتنی ہی
حلال روزی کماؤ کہ سال نو آیا
کرو بھی نیکیاں لاحول بھیجو شیطاں پر
مناؤ رب کو مناؤ کہ سال نو آیا
سنائیں آکے جہاں اپنی ہی غزل شاعر
اک ایسی بزم سجاؤ کہ سال نو آیا
برا ہے عشق کا چکر جہاں میں ائے لوگو
مت اس میں عمر کھپاؤ کہ سال نو آیا
کھلا رہے ہو زمانے سے دال روٹی ہی
پر اب چکن تو کھلاؤ کہ سال نو آیا
پڑھو گے تم بھی سحرؔ کب تلک پرانی غزل
نیا کلام سناؤ کہ سال نو آیا
…………………………
دلچسپ درخواستیں…!
٭ اپنی مالی مجبوریوں کی بنا پر مجھے گاؤں کی زمین فروخت کرنی ہے۔ بیوی بھی ساتھ ہوگی اس لئے دس روز کی رخصت منظور کی جائے۔
٭ گاؤں میں میری ساس کا انتقال ہو گیا ہے اور چونکہ میں تمام امور میں مکمل ذمہ دار ہوں اس لئے دس روز کی رخصت منظور کی جائے۔
٭ میری بیوی چند روز سے شدید بیمار ہے۔ چونکہ میں ہی اس کا اکلوتا شوہر ہوں اور گھر اور بیوی کی دیکھ بھال میری ہی ذمہ داری ہے لہٰذا تین دن کی رخصت کا طلب گار ہوں۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
پینڈینگ ہیٹ ٹرک…!!
٭ ایک نامور سابقہ رانجی کھلاڑی نئے کرکٹرس کو اپنے کارنامے سُناتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔ میں رانچی میاچس ، دلیپ ٹروفی اور غلام احمد ٹروفی کیلئے بہت اچھا پرفارمنس کیا ۔ یہ دیکھ کر کرکٹ بورڈ نے مجھے ونڈے میں چانس دیا اور پہلے ونڈے میں مجھے اسٹریک بولر بناکر بھیجا ۔ میں نے پہلا بالا پھینکا بیٹسمین کلین بولڈ ہوگیا ، دوسرا بال پھینکا میں خود چھلانگ لگاکر کیچ اینڈ بولڈ کردیا ۔ اب ہیٹ ٹرک بال میرے ہاتھ تھا ۔ بال اُٹھایا تو اُٹھنے نہیں پارہا تھا کیونکہ کیچ پکڑنے کے موقع پر میرے ہاتھ کی کلائی ٹوٹ گئی تھی اسی لئے اتنے برس بیت جانے کے باوجود بھی میرا ہیٹ ٹرک بال پینڈینگ ہے ۔
محمد امجد ۔ وارث گوڑہ ، سکندرآباد
…………………………
نہلانے سے نہیں …!!
٭ ایک چھوٹا بچہ اپنی بلی کو پانی نہلا رہا تھا ۔ یہ دیکھ کر باپ نے کہا : بیٹا پانی سے مت نہلاؤ بلی مر جائیگی ۔ یہ کہکر وہ باہر چلا گیا ۔ تھوڑی دیر کے بعد باپ جب گھر آیا تو دیکھا کہ بیٹا بلی کو سامنے رکھ کر رو رہا تھا کیونکہ بلی مرچکی تھی ۔ باپ نے کہا بیٹا میں نے کہا تھا کہ پانی میں مت نہلاؤ ۔
بیٹے نے کہا پپّا ! پانی نہلانے سے بلی نہیں مری بلکہ بلی کو نچوڑنے سے مرگئی …!!
چاند پاشاہ ۔ کوہیر
…………………………
گدھا…!
٭ ایک گھوڑے اور گدھے میں بحث ہورہی تھی ۔ گھوڑا کہہ رہا تھا کہ آسمان کا رنگ نیلا ہے لیکن گدھا کہہ رہا تھا کہ رنگ کالا ہے۔ آخر انھوں نے جنگل کے راجہ شیر کے سامنے جاکر اس مسئلہ کو رجوع کیاتو شیر نے کہا کہ پہلے گھوڑے کو جیل میں ڈال دیا جائے ۔ گھوڑا بولا میں صحیح بات کیا تھا اور مجھے ہی جیل میں ڈال رہے ہو آخر کیا بات ہے؟ میرا قصور کیا ہے ؟ تو شیر بولا تیرا قصور یہ ہے کہ تو نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ گدھا ہے گدھے سے بحث ہی کیوں کی …!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………