شیشہ و تیشہ

   

تجمل اظہر
قافیہ پیمائی …!
حُسن و خوبی ہے کوئی اور نہ زیبائی ہے
شاعری آپ کی بس زحمت بینائی ہے
دیکھ کر آپ کا دیوان یہی لگتا ہے
جو بھی لکھا ہے فقط قافیہ پیمائی ہے
………………………
رؤف رحیم
مزاحیہ غزل
یہ رات دن کی مری جان کھٹکھٹی کیا ہے
اسی کا نام ہے جینا تو خودکشی کیا ہے
لٹاؤ مفت کی دولت ، ملے جو جنتا سے
اگر خسر ہوں منسٹر تو پھر کمی کیا ہے
اسی لئے تو سناتا ہوں میں جگرؔ کی غزل
’’لہو جگر کا نہ ٹپکے تو شاعری کیا ہے ‘‘
کہا بتاکے یہ بیگم کو میں نے سالے سے
اگر محل اسے کہتے ہیں تو جھونپڑی کیا ہے
مشاعروں کے لئے دستیاب ہوں لیکن
مگر بلانا پھگٹ میں گھڑی گھڑی کیا ہے
کبھی تو ناز اُٹھاؤ ، کبھی تو ظلم سہو
بس اک عذابِ مسلسل ہے عاشقی کیا ہے
تمہارے سامنے مرغ و مٹن رکھا ہے مگر
ہمارے سامنے دلیہ و گلتی کیا ہے
ہر ایک پہلو پہ رکھا اساتذہ نے رحیمؔ
تمہارے واسطے اب شاعری بچی کیا ہے
…………………………
معاف کرنا …!!
٭ ایک سردار نے جو چینی زبان سے بالکل ناواقف تھا ، مینو کی آخری سطر پر اُنگلی رکھتے ہوئے بیرے سے کہا یہ ڈش لاؤ …!
بیرے نے جو انگریزی جانتا تھا ، ’’مسکرا کر کہا ! ’’معاف کیجئے گا جناب ! آپ کے حکم کی تعمیل نہ ہوسکے گی کیونکہ یہ ہمارے ہوٹل کی مالکہ کا نام ہے …!!
صبیحہ منوری ۔ چنچل گوڑہ
…………………………
نصیب والے ہو …!!
شوہر (جج صاحب سے ) : جج صاحب مجھے طلاق چاہئے ، میری بیوی نے ایک عرصہ سے مجھ سے بات نہیں کی …!
جج : پھر سوچ لو ! ایسی بیوی نصیب والوں کو ہی ملتی ہے …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
…………………………
وہاں کیسے …!؟
٭ ایک فقیر صاحب سے ایک آدمی نے پوچھا کیا حضرت آپ فلاں ریلوے اسٹیشن پر بھیک مانگتے دکھائی دیتے تھے لیکن کئی دن ہوگئے آپ اُس اسٹیشن پر نظر نہیں آرہے ہیں ۔ یہ سُن کر فقیر صاحب نے جواب دیا کہ بات دراصل یہ ہے کہ میں وہ اسٹیشن میری بیٹی کو جہیز میں دیدیا ہوں ، اس لئے میں وہاں کیسے نظر آؤں گا …!!
بابو اکیلاؔ ۔ کوہیر
…………………………
کیا فرق ہے !!
٭ ’’سموسے کے ساتھ آپ کو کونسی چٹنی دوں ، املی والی یا ٹماٹر والی ؟‘‘حلوائی نے گاہک سے پوچھا ۔
گاہک دونوں میں کیا فرق ہے ؟
حلوائی : بس دو دن کا ۔
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
انسان کی طرح !!
٭ ایک ماہر کمپیوٹر نے ہمیں بتایا کہ اس نے ایک ایسا کمپیوٹر بنایا ہے جو بالکل انسان کی طرح کام کرتا ہے جی ہاں وہ جو بھی غلطیاں کرتا ہے اس کا ذمہ دار دوسرے کمپیوٹرس کو قرار دیدیتا ہے
ڈاکٹر قیسی قمر نگری ۔ کرنول
…………………………
پرستار
٭ ایک بہت مشہور ایکٹریس نے جب اپنے ایک پرستار کا خط پڑھنا شروع کیا تو اسے بہت خوشی ہوئی کیونکہ خط میں اسے اپنے ملک کی ہی نہیں دنیا کی عظیم ترین فنکارہ و اداکارہ قرار دیا گیا تھا ۔ اس کی شخصیت اور فن کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملادیئے گئے تھے ۔ لیکن اس کی خوشی جلد ہی اس وقت کافور ہوگئی جب اس نے آخری دو جملے پڑھے … لکھا تھا
یہ خط کوئلے سے لکھنے کیلئے معذرت چاہتا ہوں دراصل ہم لوگوں کو یہاں پاگل خانہ میں کوئی بھی نوکیلی چیز پاس رکھنے کی اجازت نہیں ۔
محمد نورالدین جامی ۔ ستار باغ
…………………………