شیشہ و تیشہ

   

تجمل اظہرؔ
احساسِ انا …!
دھوپ ڈھلتی ہے تو سایوں کو بڑھادیتی ہے
پست قامت کو بھی احساسِ انا دیتی ہے
بے شعوروں کو یہاں سر پہ بٹھاکر دنیا
ہوشمندوں کو نگاہوں سے گرادیتی ہے
…………………………
احمدؔ قاسمی
حالاتِ حاضرہ
دنیا کو اے دنیا کے نگہبان بچالے
خطرے میں ہے ہر ملک کا انسان بچالے
ہے موت کے ہاتھوں میں گریبان بچالے
شدت سے زمانہ ہے پریشان بچالے
پھیلی ہے ہلاکت کی فضا جان بچالے
جو جسم کے اندر ہے وہ سامان بچالے
شاخوں پہ ہر ایک پھول ہے حیران بچالے
دنیا کا اُجڑنے سے گلستان بچالے
لڑنے کیلئے کورونا وائرس سے نئی جنگ
جینے کے لئے خون کا دوران بچالے
زہریلی وباؤں سے سبھی خوف زدہ ہیں
شہروں میں تجارت کا ہے بحران بچالے
دولت ہے نہ شہرت نہ اثاثہ کوئی احمدؔ
ہم جیسے غریبوں کا ہے نقصان بچالے
…………………………
اندازہ !
بیوی : کیا کررہے ہو ؟
شوہر : چوہے مار رہا ہوں
بیوی : کتنے چوہے مارے ؟
شوہر : دو Male اور تین Female جملہ پانچ ۔
بیوی : وہ کیسے ؟
شوہر : 2 چوہے شراب کی بوتل کے پاس تھے اور 3چوہے آئینہ کے پاس …!!
عمران خان ۔ سنگاریڈی
…………………………
اتنے چھوٹے …!
٭ ایک شخص ایک ہیرکٹنگ سلون میں گیا اور حجام سے بولا ’’بال چھوٹے کردو ‘‘
حجام پوچھا ’’کتنے چھوٹے کروں‘‘
وہ شخص تھوڑا سونچ کر بولا ’’اتنے چھوٹے کاٹو کہ میری بیوی کے مُٹھی میں نہ آئے ‘‘۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………
وہ کون سی چیز ہے ؟
٭ ایک صاحب ( اپنے نوکر سے ) : وہ کون سی چیز ہے جو باوجود محنت کے نہیں ملتی ؟
نوکر : جناب ! میری تنخواہ …!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
شوہر کی تلاش
٭ ایک لڑکی کی شادی نہیں ہورہی تھی ۔ ایک دن وہ ایک میریج بیورو میں گئی اور اس کے لئے شوہر ڈھونڈنے میں مدد کرنے کی درخواست کی ۔ میریج بیورو کے مالک نے شوہر کے بارے میں اپنی پسند اور خواہش کے بارے میں بتانے کو کہا ۔ وہ بولی ’’وہ بہت ہی خوبصورت اور دلکش ہو ۔ ہمیشہ میرے ساتھ رہے ۔ جب کبھی میں کام سے تھک جاؤں تو وہ میرا دل بہلانے کے لئے گانے گائے اور ڈانس کرے ۔ وہ مجھے اچھی اچھی کہانیاں اور لطیفے سنائے ۔ جب بھی میرا موڈ ہو مجھے ہندی یا انگریزی سینما دکھائے جب بھی میں چاہوں وہ بولنا بند کردے ‘‘۔
میریج بیورو والے نے بیچ میں اُس کی بات کاٹتے ہوئے بولا ’’میڈم آپ غلط جگہ پر آئی ہیں ، لگتا ہے آپ کو شوہر کی نہیں بلکہ ٹی وی کی ضرورت ہے ‘‘۔
فضل الرحمن ۔ ملک پیٹ
…………………………
گدھے کا ساتھ …!
٭ گلی میں کھڑا ہوا گدھا بہت میٹھے سروں سے بول رہا تھا۔ شوہر کو مذاق سوجھا۔ بیگم سے بولے جان ! یہ کیا کہہ رہاہے؟
بیگم نے جھٹ جواب دیا۔ آپ کے ساتھ رہتے ہوئے ابھی تین ہی ماہ گذرے ہیں ، یہ زبان سیکھنے میں دیر لگے گی۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
اکبر الٰہ آبادی اور جوتا …!
٭ اکبرالہٰ آبادی ایک مرتبہ جوتے خریدنے جوتوں کی دوکان پر گئے ۔ دوکاندار نے کئی قسم کے جوتے بتلائے ۔ اُنھوں نے ایک جوتا اُٹھایا اور اسے پہن لیا۔ دوکاندار سے قیمت پوچھی تو اُس نے 80 روپیہ بتائی۔ اکبر اتنی زیادہ قیمت سُن کر جھنجلا اُٹھے اور بولے ’’پچاس روپیہ لیتے ہو یا اُتاروں جوتا …!!‘‘
سید اعجاز احمد۔ ورنگل
…………………………