شیعہ وقف بورڈ نے وقف کی زمین بیچنے کے نام پر ٹھگ لئے 45لاکھ روپئے

,

   

شہید ثالث کے مزارسے ملحقہ زمین پر دوکانیں بناکر بیچنے کا معاملہ‘ ہندو مہاسبھا نے مزار کے باہراحتجاجی دھرنے کا کیااعلان‘ کل سے شروع ہونے والی سالانہ مجالس کے موقع پر کشیدگی پیدا ہونے کا امکان
لکھنو۔ اوقاف کی املاک کو خرد برد کرنے میں کافی نام کماچکے شیعہ وقف بورٹ کا ایک اور کارنامہ سامنے آیاہے۔

مزار شہید ثالث وقف سے ملحق اراضی پر ناجائز طور پر دوکانیں بنائے جانے کے نام پر ایک غیرمسلم کو 45لاکھ روپئے کا دھوکا دیاگیاہے۔

اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے آگرہ کے ضلع صدر رونق ٹھاکر نے شیعہ وقف بورڈ اور متولی سید حسین ناصر سعید عرف انو میاں پر الزام عائد کرتے ہوئے48گھنٹوں کے اندر رقم کی واپسی کا وقت دیاہے۔

انہوں نے وزیراعلی سے بھی معاملے کی شکایت کرتے ہوئے کہاکہ معاملے کی شفاف جانچ کر آکر متاثرہ شخص کو خودکشی کرنے سے بچائیں۔

ہندو مہاسبھا کے آگرہ ضلع کے صدر رونق ٹھاکر نے میڈیا اہلکار کو بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ کے تحت آنے والی وقف شہید ثالث نمبر ٹی1482کے متولی سیدحسین ناصرعبقاتی نے چیرمن وسیم رضوی کی ایما پر ہریش کمار کو وقف کی زمین پر 14دوکانیں بنانے کا ٹنڈر دئے جانے کی بات ہوئی تھی۔

جس کے لئے ہریش کمار سے ساڑھے 4لاکھ روپئے بینک میں اور 40لاکھ روپئے نقد الگ الگ وقت میں الگ الگ جگہ لئے گئے۔

رونق ٹھاکر کے مطابق یہ روپئے بطور رشوت لئے گئے۔اس کے بعد جب وقف کی زمین پر دوکانیں بنانے کاکام شروع ہوا‘ ہریش کو کام کرنے سے روک دیاگیا اور کسی دیگر کو زیادہ پیسے لے کر 100دوکانیں بنانے کا ٹنڈر دئے دیاگیاہے۔

اس دوران متولی نے شروع میں اپنے چیرمن کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہریش کے پیسے واپس کردئے جائیں گے‘ لیکن ایسا نہیں ہوا‘ بلکہ پیسے مانگنے پر ہریش کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔

رونق ٹھاکر نے کہاکہ 45لاکھ روپئے بہت بڑی رقم ہوتی ہے‘میں نہیں چاہتاکہ کوئی نوجوان مایوس ہوکر خود کشی کرلے۔رونق ٹھاکر نے شیعہ وقف بورڈ کے چیرمن اور متولی کو وپیسے واپس کرنے کے لئے 48گھنٹوں کا انتباہ دیا ہے‘

ہندو مہاسبھا نے کہاکہ اگر شیعہ وقف بورڈدھوکے باز افسروں کے خلاف کاروائی کرٹھکیدار کی رقم واپس نہیں کرائی گی تو ہندو مہاسبھا کل سے درگاہ کے سامنے مظاہرہ کرے گی‘

اس دپمکی کی وجہہ سے معاملہ زیادہ سنگین ہوگیاہے کیونکہ د س سے تیرہ فبروری تک مزار پر سالانہ مجالس کا پروگرام بھی ہونے والا ہے جس میں شرکت کے لئے ہندوستان بھر کے شیعہ عقیدت مند آگرہ پہنچتے ہیں‘

ہندو مہاسبھا کی دھمکی کے بعد مجلسوں کے انعقاد میں خلل پڑنے کے لئے ساتھ ساتھ امن وامان کوخطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔

جس کی وجہہ سے مقامی باشندے اور درگاہ کے آس پاس رہنے والے لوگ متفکر اور پریشان نظر آرہے ہیں۔ واضح ہوکہ شہید ثالث کے مزار کی زمین پر ناجائز طور پر پیسے لے کر دوکانیں بنائے جانے کے خلاف خود شیعہ فرقہ کے لوگوں نے کافی احتجاج بھی کیاتھا مگر وسیم رضوی کی بی جے پی میں گہرے تعلقات ہونے کی وجہہ سے اس خرید وفروخت کوروکنے کی کوشش کسی نے نہیں کی اورایک ہی زمین دو ٹھکیداروں کا الاٹ کردیاگیا۔

اس سلسلے میں وقف بورٹ کے ذمہ داروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ناکامی ہاتھ لگی اور ابھی تک وقف بورڈیا حسین ناصر سعیدعبقاتی کی طرف سے کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں ہوا جبکہ ہندو مہاسبھا کی دھمکی کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر تیزی سے وائر ل ہورہا ہے۔