شیو سینا نے حکومت کی تشکیل کے لئے مدعو کرنے کا گورنر سے کیا استفسار

,

   

منگل کے روز کانگریس‘ این سی پی وفد کی ملاقات کے پیش نظرایک روز بعد سینا کے قائدین نے گورنر سے ملاقات کی تاکہ مہارشٹرا میں حکومت کی تشکیل کے عمل کو تیز کیاجائے‘ اور اس کے علاوہ مختلف مسائل بھی تھے جس میں منتخب حکومت کی ذمہ داریاں بھی شامل ہیں

نئی دہلی۔ شیو سینا نے مہارشٹرا گورنر سے استفسار کیاہے کہ وہ اس کو اگلی حکومت کی تشکیل کے لئے مدعو کیا کرے‘ کو دوسری بڑی پارٹی کی گنجائش میں ہوگا‘ کیونکہ سب سے بڑی پارٹی کا رویہ افسوسناک ہے۔

پیر کے روز اپنی پیشکش میں سینا نے گورنر سے استفسا ر کیا کہ سب سے بڑی پارٹی حکومت کی تشکیل میں نااہلی کا مظاہرہ کرتی ہے تو دستورے عہدے رکھنے والے راشٹرپتی بھون اور راج بھونوں کو چاہئے کہ وہ دوسری بڑی پارٹی کو نااہل فیصلے کو مسدود کرتے ہوئے حکومت کی تشکیل کے لئے مدعو کرے۔

درایں اثناء سینا کے ترجمان نے اس بات کا اشارہ دیاکہ دیویندر فنڈناویس ”روانہ ہونے والے چیف منسٹر“ ہیں‘ جس کے بعد چیف منسٹر آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت سے ملاقات کرنے پر مجبور ہوگئے تاکہ شعلے اگلنے والے سینا قائدین سے بات کرنے کے لئے نتن گڈگری کو میدان میں اتارے۔

منگل کے روز کانگریس‘ این سی پی وفد کی ملاقات کے پیش نظرایک روز بعد سینا کے قائدین نے گورنر سے ملاقات کی تاکہ مہارشٹرا میں حکومت کی تشکیل کے عمل کو تیز کیاجائے‘ اور اس کے علاوہ مختلف مسائل بھی تھے جس میں منتخب حکومت کی ذمہ داریاں بھی شامل ہیں۔

دہلی میں پوار اور سونیا گاندھی کی ملاقات کے ایک روز بعد این سی پی نے سینا سے اس بات کا بھی استفسار کیاکہ وہ بی جے پی سے اپنی علیحدگی عمل میں لائے اور یونین کونسل آف منسٹر س کو ہٹالے تو بات چیت کی جاسکتی ہے اور اس بات کا اشارہ ای ٹی نے منگل کے روم دیاتھا۔

ذرائع کے مطابق سینا کا گورنر کو پیغام اس وقت دیاگیا جب پیر کے روز پارٹی وفدکی ملاقات ہورہی تھی اور اسی وقت کے دوران سونیا گاندھی اور شرد پوار دہلی میں ایکشن پلان تیار کررہے تھے۔

ایک مثال میں سینا نے وینکٹ رامن کا حوالہ دیاجنھیں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود راجیو گاندھی کی زیرقیادت کانگریس نے حکومت کی تشکیل سے انکار کردئے جانے پر 1989میں جنتا دل کو حکومت کی تشکیل کے لئے مدعو کیاگیاتھا۔

ایک ذرائع نے کہاکہ ”گورنر کی یہ سب سے پہلے ذمہ داری ہے وہ حکومت کی تشکیل کے لئے پارٹیوں کو مدعو کرنے کاکام شروع کرے۔

پھر ایسے پارٹیوں کو موقع ملے گا جو سمجھتے ہیں کہ حکومت کی تشکیل کا وہ موقف رکھ سکتے ہیں۔اگر کوئی ایک مخصوص پارٹی کارویہ ٹھیک نہیں ہے‘ تو پھر گورنر کو چاہئے وہ دوسری بڑی سیاسی جماعت کو مدعو کرے۔

یہ وہ پیغام ہے جو ہم نے عزت مآب گورنر کو پہنچایاہے“۔