نوائیڈا۔ وکیلوں اور سماجی جہدکارو نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی ستائش کی اور منگل کے روز صحافی کی گرفتاری جیسے اقدام ھر تشویش ظاہر کی اور کہاکہ یہ میڈیاکے اظہار خیال کی آزادی پر ایک کارضرب ہے۔
ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران وکلا ء نے کہاکہ اس میں گرفتاری کا ورانٹ نہیں ہوتا‘ چاہئے تبصرہ کسی مشہور شخصیت کے متعلق ہی کیوں نہ رہے۔
اگر مواد قابل اعتراض لگا‘ تو اس میں ہوسکے تو ہتک عزت کا کیس کیاجاسکتا ہے۔
ہیومن رائٹس لاء نٹ ورک کے بانی اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کولین گونزالویس نے کہاکہ ’کسی مسئلہ پر بحث کرنے یا پھر نیوز کو نشر کرنے کے لئے کسی میڈیا یا صحافی کی گرفتاری ایک انتہائی ظالمانہ اقدام ہے۔
اس قسم کی کاروائی سے یہی پیغام جاتا ہے کہ کہ مکمل طور پر سیاسی منشاء کے تحت کیاگیاہے“۔
مرکزی حکومت کے ایک سابق سکریٹری سوشیل ترپاٹھی نے بھی اس گرفتاری کی مذمت کی اور کہاکہ گرفتاری سے قبل معاملہ کی پوری طرح جانچ کی جانی چاہئے۔
صحافی کی گرفتاری اور ٹیلی ویثرن چیانل پر امتناع کو ان لوگوں نے نہایت بدبختانہ اقدام قراردیا ہے