صحت مند زندگی کیلئے طہارت و نظافت ضروری

   

یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکی، صفائی اور نظافت و نفاست میں ایک طرح کی کشش پائی جاتی ہے۔ جن افراد میں یہ خوبی ہوتی ہے، لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور ان سے قریب ہونا چاہتے ہیں۔ اس کشش و جاذبیت سے وہ لوگ محروم ہوتے ہیں، جو صفائی ستھرائی کا اہتمام نہیں کرتے اور گندگی میں پڑے رہتے ہیں۔ قرآن مجید میں ہے کہ ’’بے شک توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں سے اللہ تعالی محبت فرماتا ہے‘‘ (سورۃ البقرہ۔۲۲۲) اس آیت میں توبہ اور طہارت کی جو فضیلت بیان ہوئی ہے، حدیث شریف میں ہے کہ اس کے حصول کی دعا کی جاتی رہے۔ چنانچہ وضوء کے بعد کی دعاء اور اس کا ثواب ان الفاظ میں بیان ہوا ہے کہ ’’تم میں سے جو کوئی بھی وضوء کرتا ہے اور پوری طرح کرتا ہے، پھر اس کے بعد یہ کلمات کہتا ہے ’’اشہد ان لاالہ الااللّٰہ… الخ‘‘۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں ہے اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرمادے، جو توبہ کرتے ہیں اور ان لوگوں میں کردے جو پاک رہتے ہیں، تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے، وہ ان میں سے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوگا‘‘۔ (مسلم و ترمذی)اس دعاء سے طہارت کی اہمیت و عظمت کا نقش ذہن میں بیٹھ جاتا ہے اور اس کی طلب پیدا ہوتی ہے۔ طہارت اور پاکی کی اس سے بڑی فضیلت اور کیا ہوگی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’پاکی آدھا ایمان ہے‘‘ (مسلم) ایمان سے ظاہر و باطن دونوں کی پاکی نصیب ہوتی ہے، جب کہ طہارت ظاہری پاکیزگی کا عنوان ہے، اس لحاظ سے وہ یقیناً نصف ایمان ہے۔ اس کی جگہ ایک تعبیر یہ بھی ہے کہ ایمان دراصل قلب کی تصدیق اور عملاً انقیاد و اطاعت کا نام ہے۔ اس انقیاد کا سب سے بڑا مظہر طہارت اور نماز ہے۔ اس کا مفہوم یہ بھی ہے اور اسے امام نووی نے ترجیح دی ہے کہ ’’یہاں ایمان کے لفظ سے نماز اور طہارت سے وضوء مراد ہے‘‘۔ مطلب یہ ہے کہ وضوء اس پہلو سے آدھی نماز ہے کہ اس کے بغیر وہ ادا نہیں ہوتی۔ اس مفہوم سے بھی طہارت کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ نماز روح کا تزکیہ کرتی ہے، اس کے لئے طہارت یا بدن کی پاکی و صفائی کو ضروری قرار دیا گیا ہے، اس سے خود بخود یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ پاک جسم ہی پاک روح کا مسکن بنتا ہے، کیونکہ جسم کی پاکی کے بغیر روح کا تزکیہ نہیں ہوتا۔صفائی ستھرائی راہبانہ ذہن سے میل نہیں کھاتی، وہ اسے نیکی اور روحانیت کے منافی اور مادہ پرستی تصور کرتا ہے۔ حالانکہ پاکی و صفائی سے صرف مادی راحت ہی نہیں، بلکہ روحانی سرور بھی حاصل ہوتا ہے، جب کہ گندگی میں پڑے رہنے سے روح پر بھی کثافت طاری ہو جاتی ہے۔