صفورہ زرگر کو دہلی ہائی کورٹ نے دی ضمانت

,

   

کیونکہ صفورہ زرگر 23ہفتوں کی حاملہ ہیں‘ کویڈ 19عالمی وباء کے اس وقت میں تہاڑ جیل کے اندر ان کی صحت او رحفاظت کو لے کر تشویش کا اظہار کیاگیاتھا۔

نئی دہلی۔مذکورہ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کی جانب سے انسانی بنیاد پر رہائی کے لئے کسی قسم کا اعتراض نہ کرنے پر منگل کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کی ضمانت کو منظوری دی ہے۔

زرگر 23ہفتوں کی حاملہ ہیں‘ کویڈ 19عالمی وباء کے اس وقت میں تہاڑ جیل کے اندر ان کی صحت او رحفاظت کو لے کر تشویش کا اظہار کیاگیاتھا۔سالسیٹر جنرل توشار مہتا نے لائیو لاء کے مطابق بنچ سے کہاکہ اگر وہ ”جن معاملات کی جانچ کی جارہی ہے اس کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں“ تو ریاست کو ان کی ضمانت پر رہائی میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

اس کے علاوہ مہتا نے یہ بھی کہاکہ وہ دہلی میں رہیں۔زرگر کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نتیا راما کرشنن کی درخواست پر عدالت نے مہتا کی طرف سے لگائے گئے شرائط کو محدود کردیا اور وضاحت کی کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوسکتی ہیں جس سے ”قانون کی پامالی“ ہو۔جسٹس راجیو شاکھا دھر کی بنچ نے صفورہ کی ضمانت کو دس ہزارروپئے کے مچلکے پر منظوری دی ہے‘ مگر کچھ شرائط بھی رکھے ہیں۔

مذکورہ جج نے کہاکہ وہ اس طرح کی کسی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے جس سے قانون کی پامالی اور تحقیقات کوخلل پیدا کرے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہاکہ دہلی سے باہر جانے سے قبل وہ عدالت سے اجازت حاصل کریں اور فون پر تحقیقات کرنے والے افیسر سے رفون پر رابطے میں رہیں۔

مذکورہ جج نے کہاکہ ان احکامات کو اس معاملے یا کسی دوسرے معاملے میں نظیر نہیں مانی جائے۔ جسٹس شیکھا دھر نے یہ بھی کہاکہ ”مہر بند لفافے“ میں ملے کچھ دستاویزات وہ واپس لوٹا رہے ہیں جسکو کھولا نہیں گایاہے۔

انہو ں نے وہ دستاویزات نہ کھولے ہیں اور نہ لیاہے۔جس کو ایس جی کے پاس واپس کیاجارہا ہے۔زرگر کی وکیل رام کرشنن نے دی وائیر کو بتایا کہ ”ہم ہائی کورٹ کے بے حد مشکور ہیں‘ ان کی گرفتاری اور تحویل ایک زیادتی تھی۔ ایک فرضی اور من گھڑت معاملے موقوفی رپورٹ کے ذریعہ ضمانت کی مخالفت کی گئی۔

ریاست کی جانب سے مخالفت کرنے کے بجائے کویڈ کے ان خطرناک ایام میں من گھڑت کیس میں دوماہ تک انہیں جیل میں بند رکھا گیا۔ ہم نے بھی معیاری تیاری کی تھی‘مگر ایس جی اور امن لیکھی نے اس معاملے کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی ضرورت پیش کی‘ جارحیت سے اختلاف رائے کا موزانہ اتنا ہی خطرناک اور نقصاندہ ہے جتنایہ خطرناک ہے۔اور اس رحجان کی بھی سختی کے ساتھ مخالفت کی جانی چاہئے“۔

قبل ازیں پیر کے روز دہلی پولیس نے ضمانت پر یہ کہتے ہوئے اعتراض جتایاتھا کہ حمل ایک جائز جواز نہیں ہے۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سل کے 10اپریل کے روز ایف ائی آر نمبر48/2020کے ضمن میں جعفرآباد کی سڑک بند کرنے کے کیس میں زرگر کو گرفتار کیاتھا۔

انہیں 13اپریل کے روز ضمانت مل گئی تھی مگر اسی روز ان کے نام پر ایک دوسری ایف ائی آر نمبر59/2020درج کرنے کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیاگیاتھا۔

اپنے رپورٹ میں دہلی پولیس نے کہاکہ عینی شاہدین کی طرف سے دئے گئے بیانات سے واضح طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ زرگرنہ صرف دہلی بلکہ ملک کے مختلف حصوں میں پیش ائے بڑے پیمانے پر فسادات اور احتجاجی مظاہروں کے انعقاد میں اہم رول ادا کیاہے“